خبرنامہ

وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد ۔ 31 اکتوبر (اے پی پی) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت 30 جون 2016ء تک کے سیلز ٹیکس کے ہر قسم کے ریفنڈز سات دن کے اندر نمٹا دے گی اور اس مد میں 25 ارب کی رقوم براہ راست وصول کنندگان کے کھاتوں میں آن لائن طریقہ سے بھجوا دی جائیں گی۔ پیر کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت تمام ریفنڈز کے کیسز اتنی جلدی نمٹا رہی ہے جس کا وزیراعظم محمد نواز شریف نے وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور وصول کنندگان کے وقت کو بچانے اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے حکومت نے ریفنڈز کی رقوم نئے نظام کے تحت تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اس سلسلہ میں ایف بی آر میں فوکل پرسن تعینات کیا گیا ہے اور وصول کنندگان کی سہولت کیلئے ای میل ایڈریس strefund@fbr.gov.pk کے نام سے قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات دن کے اندر جن افراد کو ریفنڈز موصول نہ ہو سکیں وہ درج بالا ای میل کے ذریعے فوکل پرسن سے رابطہ کریں، انہیں سات یوم کے اندر سہولت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پہلے ہی رواں سال اگست کے دوران 21 ارب روپے کے ریفنڈز ادا کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق اوگرا کی سمری مسترد کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ماہ اکتوبر کی سطح پر برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اوگرا کی طرف سے ماہ اکتوبر کیلئے پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کی سمری ارسال کی گئی تھی جس کے تحت پٹرول کی قیمت 64.27 سے بڑھا کر 66.56 روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 72.52 سے بڑھا کر 74.52 کرنے، ہائی اوکٹین کی قیمت 72.78 سے بڑھا کر 82.50، مٹی کے تیل کی قیمت 43.34 سے بڑھا کر 50 روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت 45.34 روپے سے بڑھا کر 49.74 روپے کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ماہ اکتوبر کی سطح پر برقرار رکھنے کی ہدایت کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا مجموعی اثر 12 ارب روپے ماہانہ پڑے گا جو وزارت خزانہ برداشت کرے گی۔ انہوں نے اس موقع پر مارچ 2013ء اور یکم نومبر 2016ء میں پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کا بھی موازنہ پیش کیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت یکم مارچ 2013ء سے پٹرول پر 14.70 روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل 15.66 روپے، مٹی کا تیل 14.30 روپے، لائٹ ڈیزل آئل پر 13.55 روپے، ہائی اوکٹین پر 19.32 روپے فی لٹر کے حساب سے جنرل سیلز ٹیکس لاگو تھا۔ یکم نومبر 2016ء کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر درج ذیل حساب سے جنرل سیلز ٹیکس لاگو ہے جو کہ پٹرول پر 9.10 روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل پر 17.99 روپے، مٹی کے تیل پر 0.85 روپے، لائٹ ڈیزل آئل پر 0.85 روپے، ہائی اوکٹین پر 10.56 روپے فی لٹر مقرر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیز بل مسودہ 2016ء کو تمام فریقین کی مشاورت سے حتمی شکل دی گئی ہے اور اسے مزید قانون سازی کیلئے کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔