خبرنامہ

کشمیر: ٹرمپ کے کردارادا کرنے کی بات خوش آئند ہے: دفترخارجہ

اسلام آباد ( ملت+آئی این پی ) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہاہے کہ ا مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کرنے کے لئے رضامندگی ظاہر کرنے کو خوش آمدید کہتا ہے،پاکستان اور امریکہ کے سا تھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور ان کو مزید مضبوط کرنے کا خواہا ں ہے، عالمی اداروں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے،عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی پر تشویش کا اظہار کر چکی ہے ، اقوام متحدہ کی جنیواء میں ہائی کمیشنر اور او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں غیر جانبدارانہ کمیشن بھیجنے کی سفارش کی ہے ،پا کستان نے کبھی بھی بھارت کے ساتھ مشروط مذاکرات کی بات نہیں کی جبکہ بھارت ہمیشہ مذاکرت کو مشروط کرتا رہتا ہے ،پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر غیر مشروط مذاکرات کا خواہا ں ہے،سی پیک پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہے جس پر دیگر ممالک کی شمولیت کے حوالے سے دونوں ممالک فیصلہ کریں گے،پاکستان اور روس کے تعلقات میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے، بھارت کے منفی رویے کے باوجود پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کررہا ہے،ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کا مقصد افغانستان میں امن کا قیام ہے،فغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے دورہ پاکستان کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں پائی۔ جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کی ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہاہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت جاری رکھے ہوئے ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نواز شریف کی کال جذبہ خیر سگالی کے تحت تھی۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان اہم نوعیت کے تعلقات ہیں۔امریکی صدر پہلے بھی متنازعہ ایشوز کے حل کے لیے بیان چکے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کی جدوجہد اپنے پانچویں ماہ میں داخل ہو چکیہے۔گزشتہ دنوں سویٹزرلینڈ کے وفد سے سیاسی مزاکرات کا دور ہوا ۔سوئس وفد کو کشمیر کی صورتحال پر بھی بریفنگ دی گئی ۔ٹویٹر کے چند جعلی اکاونٹس سے امریکہ میں پاکستانی سفارتی مشن کے دفاتر پر چھاپے کی جعلی خبریں پھیلائی گئی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنا کردار ادا کرنے کی بات کی تھی جس کو خوش آمدید کہتے ہیں۔فلسطینیوں کی بحالی اور آباد کاری کے معاملہ پر عربوں کے ساتھ ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم نے ابھی تک اسرائیل سے تعلقات قایم نہیں کیے۔پاک امریکہ تعلقات کو تاریخی تناظر میں دیکھا جانا چاہئیے۔امریکی صدر کو دورہ پاکستان پر خوش آمدید کہیں گے۔نومنتخب صدر ،پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کی بات کرچکے ہیں ۔پاکستان بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا معاملہ اٹھائیں ۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے خصوصی ایلچی بھیجے ہیں ۔ہارٹ آف ایشیا کا عمل کیو سی جی سے مختلف ہے ۔ہارٹ آف ایشیا کا مخصوص ایجنڈا ہوتا ہے ۔ہارٹ آف ایشیا کا اپنا ایجنڈا ہے جو گزشتہ کانفرنس پہ زیر غور آئے تھے ۔انکو ہی مزید زیر غور کیا جائے گا۔پاکستان امن کے قیام کے لیے جو ممکن ہوا کرے گا۔پاکستان ہمسایہ ممالک کیساتھ پر امن تعلقات رکھنا چاہتے ہیں۔پاکستان کا یہی نقطہ ہے کہ کشمیر کے معاملے پر بات چیت کی جائے۔ امریکہ سمیت عالمی برادری کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا معاملہ اٹھایا ہے۔امید ہے امریکہ اور عالمی برادری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے گی۔پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کر رہا ہے۔اس کا مقصد خطے میں امن کا فروغ ہے۔پاکستان میں سکھ یاتریوں کا ایک بڑا وفد مذہبی مقامات کی یاترا کے لیے آیا ہوا ہے۔سی پیک پاکستان اور چین کا مشترکہ منصوبہ ہے جس پر دیگر ممالک کی شمولیت کے حوالے سے دونوں ممالک فیصلہ کریں گے۔اقتصادی راہدای منصوبے میں جاری منصوبوں میں سرمایہ کاری کی شرح بڑھ کر 54.5 ارب ہو چکی ہے۔پاکستان اور روس کے تعلقات میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے۔پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ بھارت کے منفی رویے کے باوجود پاکستان ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے جا رہا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن اور استحکام کے کوخطے کی سلامتی کے لئے لازم سمجھتا ہے۔ہمارا شروع دن سے یہ موقف ہے کہ پاک بھارت مزاکرات میں تمام تنازعات بشمول مسئلہ کشمیر پر بھی بات کی جائے۔ایل او سی پر ایک بھارتی فوجی چندو لال کے مبینہ غلطی سے سرحد پار آنے کے حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں تاہم آئی ایس پی آر کی جانب سے تردید کی گئی تھی ۔ملیحہ لودھی کے جعلی اکاونٹس سے جعلی بیانات جاری ہو رہے ہیں۔24 اکتوبر کو ہماری جونئیر ہاکی ٹیم نے بھارت کے ویزا کے لیے درخواست دی تاہم بھارت نے ویزا کی فراہمی سے انکار کر دیا۔ چار ملکی کور گروپ میں پاکستان کا کردار سہولت کار کا ہے۔ہم یہ کردار ادا کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں۔چار ملکی کور گروپ میں پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک کا بھی اپنا کردار ہے۔ایل او سی پر ایک بھارتی فوجی چندو لال کے مبینہ غلطی سے سرحد پار آنے کے حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں تاہم آئی ایس پی آر کی جانب سے تردید کی گئی تھی۔سندھ طاس معاہدہ پر عملدرآمد پاکستان اور بھارت دونوں کے لیے ضروری ہے۔بھارت کو عالمی برادری میں سنجیدگی ثابت کرنے کے لیے اس پر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران سائیڈ لائن ملاقاتوں کی تفصیلات کا علم نہیں۔( و خ )