خبرنامہ

پاناما کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی

اسلام آباد:(ملت+اے پی پی) پاناما کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے میں ہوگی ، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے باعث سماعت نیا بینچ کرے گا ، پی ٹی آئی اور عوامی مسلم لیگ نے کمیشن کے قیام کی مخالفت کی ہے جبکہ شریف خاندان نے کمیشن کی تشکیل اس کے دائرہ اختیار سے مشروط کر دی ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے پاناما کیس کی سماعت کی ۔ وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے کہا ہم کسی بھی تحقیقات کے آگے رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے ۔ چیف جسٹس نے اکرم شیخ سے استفسار کیا اگر ہم کمیشن بناتے ہیں تو کیا آپ کو اعتراض نہیں ہو گا؟ جس پر اکرم شیخ نے کہا کمیشن کی تشکیل پر اعتراض نہیں ، دائرہ اختیار پر اعتراض ہو سکتا ہے ۔ تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے اس موقع پر کہا کمیشن کی تشکیل منظور نہیں ، کمیشن بنا تو بائیکاٹ کریں گے ، عدالت کیس پر فیصلہ کرے منظور ہو گا ۔ شیخ رشید نے بھی کمیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کمیشن کے بجائے عدالت فیصلہ کرے ، اگر یہ پتہ نہ چلے کہ منی ٹریل کیا تھا تو اس بنیاد پر فیصلہ کر دیں یا پھر ملک میں منی لانڈرنگ کی اجازت دیدیں ۔ حکمران خاندان کے پاس دستاویزات نہیں ہیں ، آف شور کمپنی کے مالک کو خط لکھ کر مریم نواز کے بینی فشل ہونے کا پتہ کرلیں ۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا 184 (3) کے تحت مقدمہ چلا تو بات دور تک جائے گی ، کمیشن کی تشکیل عدالت کی صوابدید ہے ۔ کمیشن کی تشکیل پر فریقین کی رضا مندی ضروری نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہا وہ 15 دسمبر کے بعد عدالت میں نہیں بیٹھیں گے ۔ جج اپنی روب اتار دے تو عدالت میں نہیں بیٹھتا ، لوگ آتے جاتے رہتے ہیں کسی کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا ، اہمیت اداروں کی ہوتی ہے اداروں کو چلتا رہنا چاہیے ۔ سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ۔