خبرنامہ

جس نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے وہ کوئی اور ہے

کیس میں پیشرفت: جس نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے وہ کوئی اور ہے

کراچی:(ملت آن لائن) تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کے دعوؤں کی قلعی کھولتے ہوئے انکشاف کیا ہےکہ جس نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے وہ کوئی اور ہے۔ نقیب اللہ کی ہلاکت کے معاملے پر پولیس کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے چکی ہے جب کہ کمیٹی نے راؤ انوار کو معطل کرکے گرفتار کرنے اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی سفارش کی جس پر انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔
نقیب اللہ ہلاکت کیس: ایس ایس پی ملیر راؤ انوار عہدے سے برطرف، نام ای سی ایل میں شامل
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ نے بتایا تھا کہ نقیب اللہ کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا اور وہ مہران بیس حملے میں ملوث تھا۔ تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہےکہ جس نقیب اللہ پر مقدمات درج ہیں اور اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے وہ کوئی اورہے، اس کا والد اور بھائی بھی مقابلےمیں مارے جاچکے ہیں۔ نقیب اللہ نامی ملزم کالعدم تنظیموں کے لیے اغوا برائے تاوان کرتا رہا ہے اور اس نقیب اللہ کے کیس میں اس نوجوان کو ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ نقیب کے اہل خانہ کی جانب سے مقدمہ درج کرانے کا انتظار ہے، اگر اس کے اہل خانہ نے مقدمہ درج نہ کرایا تو پھر سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی گفتگو
نقیب اللہ کے معاملے پر جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ انکوائری کمیٹی نے پولیس مقابلے کومشکوک قراردیا، کمیٹی کی تمام سفارشات وفاقی حکومت کو بھیجیں گے اور ان پر 100 فیصد عمل درآمد کیا جائے گا۔ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ کے لواحقین اس وقت شہر میں موجود نہیں ہیں، دستیاب معلومات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کیے جارہے ہیں۔
انصاف ہوتا نظر آئے گا: ثناءاللہ عباسی
دوسری جانب تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انصاف ہوتا نظر آئے، کمیٹی ممبر آزاد خان اور سلطان خواجہ نے بہت محنت کی ہے اور ہم نے ایک متفقہ رپورٹ بھیجی ہے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔