بیجنگ (آئی ای پی) چینی صدر واضح کر دیا ہے کہ سی پیک م صوبہ ایک کمرشل م صوبہ ہے اور یہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے ، پاکستا میں ترقیاتی م صوبے اور گوادر فری ٹریڈ زو مقررہ مدت سے پہلے مکمل کر لئے جائی گے کیو کہ دو وں ملکوں کی قیادت ا م صوبوں کی تکمیل میں گہری دلچسپی رکھتی ہے اور ا کی اہمیت سے پوری طرح با خبر ہے ، ا م صوبوں کو چی کے پا چ سالہ م صوبے میں بھی خصوصی اہمیت دی گئی ہے ، سی پیک م صوبوں کا پہلا مرحلہ 2017ء کے آخر یا 2018ء کی ابتدا میں مکمل ہو جائے گا جبکہ دوسرے مرحلے کے م صوبے 2020ء اور تیسرے مرحلے کے پراجیکٹ 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے تا ہم سی پیک م صوبے کے ثمرات پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد عوام تک پہ چ ا شروع ہو جائیں گے ، یہ بات چی کی سٹیٹ کو سل ا فارمیش آفس کی ایک رپورٹ میں کہی گئی ہے جو اس کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق چی ی صدر ژی ج پ گ ے واضح کر دیا تھا کہ سی پیک م صوبہ ایک کمرشل م صوبہ ہے اور یہ کسی تیسرے فریق کے خلاف ہیں ہے ، پاکستا ی ذرائع ابلاغ ے چی ی صدر کے اس ردعمل کو جو سی پیک م صوبے سے متعلق بھارتی بیا پر چی ی صدر ے ظاہر کیا تھا ، مایاں طورپر شائع کیا اور اسے خصوصی اہمیت دی ، سی پیک م صوبے ے پاکستا کی تمام بڑی سیاسی پارٹیوں کو متحد کر دیا ہے اور یہ بات بھی خاص طورپر پیش ظر رکھ ے کی ہے ہر صوبہ اس م صوبے کے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کر ا چاہتا ہے اور یہ خواہش ام اسب بھی ہیں ہے ، سی پیک م صوبہ جہاں پاکستا میں ترقی و خوشحالی کے عمل کو تیز کر دے گا وہاں چی کو بھی اس سے بے پ اہ فوائد حاصل ہو ں گے ،اس وقت چی اپ ا تیل آب ائے ملاکا سے 16000کلومیٹر کا سفر طے کر کے ش گھائی تک لے آتا ہے جس کیلئے اسے دو سے تی ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے جبکہ گوادر ب درگاہ کے مکمل ہو ے پر چی کو گوادر سے س کیا گ تک اپ ا تیل لا ے کیلئے 5ہزار کلومیٹر سے کم فاصلہ طے کر ا پڑے گا ، بحر ہ د میں گوادر کی ب در گاہ کی وجہ سے چی کا اثر ورسوخ بھی بڑھ جائے گا جو کہ بحراوقیا وس اور بحر الکاہل کے درمیا ساما کی قل وحمل کا ایک لازمی راستہ ہے۔
خبرنامہ انٹرنیشنل
سی پیک منصوبہ کسی تیسرے فریق کیخلاف نہیں: چینی صدر
