خبرنامہ انٹرنیشنل

فتح اللہ گولن ترکی میں ناکام بغاوت کا ذمہ دار قرار

انقرہ : (اے پی پی) ترکی نے واضح طور پر فتح اللہ گولن کو ناکام بغاوت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ناکام بغاوت بلاشبہ فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم نے کی تھی اور ہماری حکومت نے اس دہشت گرد گروپ اور اس کے راہنماؤں کے عزائم اور حرکات مسلسل بے نقاب کئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ناکام بغاوت اس تنظیم کا حالیہ مجرمانہ فعل ہے۔ جس سے فتح گولن کی دہشت گردی کا پتہ چلتا ہے ۔ اس دہشت گرد گروپ کے خلاف کئے گئے آپریشن میں اب تک 6,000 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور فوجی بغاوت کرنے والے 100 سے زائد افراد کو مردہ حالت میں پکڑا جا چکا ہے جبکہ یہ آپریشن تا حال جاری ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 190 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے اور 1400 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ناکام بغاوت میں ملوث 8افراد کا ایک گروپ ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر یونان فرار ہوگیا ان مشتبہ افراد اور ہیلی کاپٹر کی واپسی کے لئے ضروری اقدامات کئے جارہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے صدر ‘ وزیراعظم ‘ حکومت ‘ ترکش گرینڈ نیشنل اسمبلی اور ترک عوام نے اکٹھے ملکر بغاوت کی اس کوشش کو ناکام بنایا اور ان تمام افراد نے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ساتھ دیا۔ بیان میں ناکام بغاوت کا مجموعی جائزہ لیتے ہوئے مزید کہا گیا ہے کہ 15 جولائی کی شام کو مسلح افراد کے ایک گروہ نے ترکی کے مختلف شہروں خصوصاً استنبول اور دارالحکومت انقرہ میں فوجی بغاوت کرنے کی کوشش کی جلد ہی عوام نے سمجھ لیا کہ ایک غدارانہ اور باضابطہ سازش ہے۔ یہ دہشت گردی کی مہم تھی اور اس کے منصوبہ سازوں نے اپنے ہی ملک کے عوام پر فائرنگ کی اور ان کی کمان کرنے والوں کی پشت پر چھریاں ماریں ،قومی پارلیمنٹ اور ایوان صدر پر بمباری کی ۔ ترک مسلح افواج کی اکثریت شروع سے ہی اس ناکام بغاوت کے خلاف فوری اٹھ کھڑی ہوئیں اور بظاہری طو رپر فضائیہ کے کچھ عناصر اور مسلح یونٹس پر تشدد سازش میں شریک ہوئے۔جس پر اس کو شکست کو ناکام بنانے کے لئے پولیس اور سرکاری قونون دانوں نے فوری اقدامات کئے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ترک قوم ہی تھی جس نے اس سازش کو ناکام بنایا اور اس کا توڑ کیا۔ انہوں نے سڑکوں پر آکر تاریخی یک جہتی دکھائی اور ناقابل شکست رہے۔ وہ بڑی دلیری اور بہادری سے ٹینکوں کے سامنے کھڑے ہو گئے اور اپنے جمہوری حقوق واپس لئے۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے سرکاری ٹی وی اور نجی میڈیا اداروں پر دھاوا بول کر اپنا پیغام نشر کرنے کی کوشش کی تاہم بغاوت کی سازش کرنے والوں کی میڈیا پر کنٹرول حاصل کرنے کی یہ کوشش زیادہ دیر تک جاری نہ رہ سکی۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بغاوت کی کوشش کو ناکام بنانے میں ترک میڈیا نے بھی بڑا اہم کردار ادا کیا اور اس تمام عمل میں تمام سیاسی جماعتوں ‘ ترک گرینڈ نیشنل اسبلی نے جمہوریت ‘ جمہوری سیاست ‘ جمہوری اداروں اور آئین کا پختگی سے ساتھ دیا اور 16 جولائی کو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران جمہوریت کے دفاع میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔