خبرنامہ انٹرنیشنل

امریکی صدر چین کو اہم پارٹنر سمجھے تو ’’اچھی باتیں‘‘ رونما ہو سکتی ہیں ، گورنر کولوریڈو

ڈینور، امریکہ (ملت + آئی این پی) طلائی گنبد نما سٹیٹ کیپیٹل کے نیچے کولو ریڈو کے ڈیمو کریٹک گورنر جان ہیکن لوپر نے ری پبلکن صدر ڈونلڈٹرمپ کو امریکی کاروباری سلیوٹ کرتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان بہتر تعلقات سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا ۔انہوں نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مثبت تعلقات قائم کرنے کے لئے انتہائی محنت کرنی پڑے گی اور میرے خیال میں وہ چین کو اہم حلیف اور پارٹنر کے طورپر سمجھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ صورتحال ہوئی تو میرے خیال میں اچھی باتیں رونما ہو سکتی ہیں ، چین کی سرکاری خبررساں ایجنسی شنہوا کو ایک خصوصی انٹرویو میں دو مرتبہ کے گورنر جن کا کامیاب کاروباری شخصیت کے طورپر امریکی صدر جیسا پس منظر ہے ، چین کے ساتھ ٹرمپ کی نمایاں کامیابی کا اظہار کیا ،ہیکن لوپر سیاست پر اچانک نظر یں جمانے سے پہلے ایک کامیاب کاروباری آدمی تھے اور انہیں 2003 ء میں ڈینور کا میئر منتخب کیا گیا۔اپنے انٹرویو میں وہ ٹرمپ کے بارے میں خاصے فراخدل تھے اور ٹرمپ کے بین الاقوامی ایجنڈا بالخصوص چین سے متعلق اپنی پرامید ی کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ ہماری بین الاقوامی حکمت عملیوں پر دوبارہ سوچ و بچار کرنا چاہتے ہیں اور یہ لازمی طورپر کوئی بری بات نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہ امریکی بانیان سرمایہ کارتھے وہ کوئی چانس لینے سے خوفزدہ نہیں تھے ، انہوں نے سخت محنت کی اور مستقبل پر نظریں رکھیں ۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایسے اشارے دے رہے ہیں کہ وہ زیادہ تنہا ہونے چاہتے ہیں اور دنیا میں ملوث نہیں ہونا چاہتے اور مجھے اس بات کا یقین نہیں ہے کہ آیا یہ واقعی صحیح ہے ، میرے خیال میں وہ سب سے پہلے ایک کاروباری شخص اور معاہدہ کرنے والے ہیں ، مجھے اس بارے میں محتاط امید ہے کہ وہ یہ تسلیم کرلیں گے کہ جب ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں تو اس دولت پیدا ہوتی ہے ، یہ دولت پیدا کرنے کا ایک بنیادی اصول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا (چین اور امریکہ ) کا دنیا بھر میں معاشی نمو کے اضافے کو برقراررکھنے، ایک دوسرے کی خود مختاری کو تسلیم کرنے ، تحریک فراہم کرنے اور ایک دوسرے کو بہتر کام کرنے کی ترغیب دینے میں فطری ذاتی مفاد ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ گذشتہ بیس سال پر نظر ڈالیں تو دونوں ملکوں کو واقعی فائدہ پہنچا ہے ، انہوں نے ایسے تعلقات قائم کئے ہیں جن کو دونوں کو فائدہ پہنچا ہے ۔ انہوں نے 2015ء کے تجربے کا ذکر کیا جب وہ ایک کاروباری وفد لے کر چین گئے ، وہ روئے زمین پر سب سے بڑے بالکل نئے شہروں میں تیز رفتار بلٹ ٹرینیں اور ٹرانسپورٹیشن نظام کو دیکھ کر حیرت زدہ رہ گئے ۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی جیسے شہر خوبصورتی اور ولولے کے لحاظ سے نیو یارک سٹی ، پیرس ، میلبورن یا کسی بھی جدید بین الاقوامی شہر سے مطابقت رکھتے ہیں،ٹرمپ کے لوگوں کو ملک چھوڑنے سے روکنے کے وعدے کے براہ حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ دوسرے ممالک سے تجارتی جنگوں کی بجائے امریکی محنت کشوں کو تربیت دی جائے اور ان کو استعمال کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بظاہر کامیاب اور ناکام دونوں لوگ ہوتے ہیں اور کسی بھی بدلتی ہوئی اور بڑھتی ہوئی معیشت میں ایسا ہونا ناگزیر ہے اور میرے خیال میں امریکہ میں ہم نے غالباً ایسے لوگوں کو نہیں روکا ہے جو باہر سے بھرتی کرنے یا مشین گردی کی وجہ سے اپنے پیشے اور کیریئر سے محروم ہو گئے ہیں تا ہم ہم لوگوں کو فروغ پذیر معیشت میں واپس لا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چین سے مزید سرمایہ کاری اور سیاحوں کی تعداد اس ضمن میں مدد گار ہو سکتی ہے ۔