خبرنامہ انٹرنیشنل

بھارت میں کسانوں کا ساتھیوں کی کھوپڑیاں اٹھا کر انوکھا احتجاج

نئی دہلی (ملت + آئی این پی) بھارت کی ریاست تامل ناڈو سمیت مختلف ریاستوں میں کسان کاشتکاروں کی کھوپڑیاں اٹھا کر گزشتہ 10 روز سے احتجاج کر رہے ہیں ۔ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں شدید خشک سالی کے سبب کاشتکار پریشان ہیں لیکن سرکاری بینک قرضوں کی واپسی کے لیے ہراساں کر رہے ہیں جس پر کسان کا گزشتہ 10 روز سے احتجاج کر رہے ہیں اورانہوں نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں حکومت کی توجہ حاصل کرنے کیلئے ان کاشتکاروں کی کھوپڑیاں بھی اٹھا رکھی ہیں جو حکومت کی نا انصافیوں اور عدم توجہی کے باعث خودکشیاں کر چکے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ ریاست میں شدید خشک سالی کے سبب کاشتکار پریشان ہیں لیکن سرکاری بینک قرضوں کی واپسی کے لیے انہیں ہراساں کر رہے ہیں اور اگر یہی حال رہا تو بہت سے دیگر کسان بھی خود کشی کرنے پر مجبور ہوں گے۔ریاست کے کسان رہنما ایا کنون کا کہنا ہے کہ رواں برس پوری ریاست کو شدید قحط کا سامنا ہے اور اس کی بڑی وجہ آب پاشی کے لئے دریائے کاویری میں پانی مہیا نہ کرنا ہے۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے قرضے معاف کئے جائیں اور ان کی فصلوں کا معاوضہ بھی بہتر کیا جائے اور اگر کسانوں کے مطالبات نہ مانے گئے تو مزید بہت سے افراد مایوس ہو کر خود کشی پر مجبور ہو جائیں گے۔قومی بینک کے منیجرز کسانوں سے قرض وصول کرنے کے لئے انہیں گرفتار کرانے ، ان کے کھیت فروخت کر دینے اور پولیس کے ہاتھوں تشدد کی دھمکیاں دیتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ گزشتہ برس 400 سے زائد کسانوں نے دلبرداشتہ ہو کر خود کشی کر لی تھی اور ہمارے احتجاج میں انہیں کسانوں کی کھوپڑیاں لائی گئی ہیں ، جو اپنے مطالبات لے کر اسی جگہ آئے تھے ، حکومت کی جانب سے انہیں امداد دینے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا لیکن جب کچھ بھی نہ ہوا تو انہوں نے مایوس ہو کر اپنی جانیں دی دیں۔ دوسری جانب بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ حکومت کسانوں کے مطالبات پر غور کر رہی ہے اور اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے انہیں 2 روز کی مہلت چاہیے ، تاکہ قرضے کے سلسلے میں وہ ریزرو بینک آف انڈیا سے صلاح و مشورہ کر سکیں۔