خبرنامہ انٹرنیشنل

ریفرینڈم کےبعد موڈی نےبرطانیہ کی کریڈٹ ریٹنگ کومنفی کردیا

لندن(آئی این پی)برطانوی عوام کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے حق میں ووٹ ڈالنے کے بعد بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈی نے برطانیہ کی کریڈٹ ریٹنگ کو کم کرتے ہوئے منفی کر دیا،موڈی کا کہنا ہے کہ ووٹ کا نتیجہ غیر یقینی صورت حال کے ایک طویل دور ہے،دوسری جانب برسلز کے جلد بات چیت شروع کرنے کے بیان کے بعد وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پر یورپی یونین سے طلاق کے عمل کو تیز کرنے کا دباؤ ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی عوام کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے حق میں ووٹ ڈالنے کے بعد بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈی نے برطانیہ کی کریڈٹ ریٹنگ کو کم کرتے ہوئے منفی کر دیا ہے ۔یورپین کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ہنکر نے کہا یہ باہمی رضامندی سے ہونے والی طلاق نہیں لیکن یہ بہت مضبوط پیار محبت بھی نہیں۔موڈی نے کہا ہے کہ ریفرینڈم کے نتیجے میں ملک کے درمیانی مدت کے ترقی کے امکانات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اس نے برطانیہ کے طویل مدتی فراہم کنندہ اور قرض کی ریٹنگ کو مستحکم سے منفی کر دیا ہے۔اس نے کہاکہ موڈی کی نظر میں معاشی ترقی میں کمی کے اثرات برطانیہ کی مالی بچت پر بھاری پڑیں گے جسے اب یورپی یونین کے بجٹ میں تعاون نہیں کرنا ہے۔اس نے یہ بھی کہا کہ ترقی یافتہ معیشت میں برطانیہ سب سے زیادہ بجٹ کے خسارے والا ملک ہے۔یہ مالی جائزہ برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد آیا ہے اور شکست خوردہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ وہ خزاں میں اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔علیحدگی کے حامی ایم پی بورس جانسن کو ان کا متبادل قرار دیا جا رہا ہے۔برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کی خبروں کے بعد دنیا بھر میں بازارِ حصص میں مندی دیکھنے میں آئی اور برطانوی پانڈ عشروں کی ریکارڈ سطح تک گر گیا۔جمعے ہی کو یورپی پارلیمان کے صدر مارٹن شلز نے کہا کہ ڈیوڈ کیمرون کی کنزرویٹو پارٹی کی اندرونی جھڑپوں نے ای یو کو مجموعی طور پر یرغمال بنا رکھا تھا۔لندن سکاٹ لینڈ اور شمالی آئر لینڈ کی کیمرون کی حمایت کے باوجود جمعرات کو ہونے والے تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا۔وزیرِ اعظم کیمرون نے کہا کہ وہ آنے والے ہفتوں میں ملک کو سنبھالنے کے لیے کام کریں گے لیکن ان کے خیال میں یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کا عمل ایک نئے کپتان کی سربراہی میں شروع ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اب ایک نئے وزیراعظم کی ضرورت ہے جو یورپی یونین سے اخراج کے عمل کا آغاز کرے اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچائے۔لیکن جرمن ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں یورپی یونین کے صدر نے جنکر نے کہا: برطانیہ کے لوگوں نے کل یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے اس لیے ان کی علیحدگی پر بات چیت کے لیے اکتوبر تک انتظار کرنے کا کوئی مطلب نہیں۔ میں فورا ہی اسے شروع کرنا چاہوں گا۔اس سے قبل امریکہ صدر براک اوباما نے مسٹر کیمرون کی یقین دہانی کرائی تھی کہ برطانیہ امریکہ کا ناگزیر شراکت دار رہے گا۔