خبرنامہ انٹرنیشنل

شام میں ترکی کی سرحد کے قریب پناہ گزینوں کیلئے نئے کیمپ قائم

انقرہ ۔ (اے پی پی) ترکی کے امدادی کارکنوں نے شامی علاقے میں ان ہزاروں نئے پناہ گزینوں کے لیے کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں جنھیں ترک حکومت نے سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں دی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شام کی حکومت کی جانب سے گذشتہ ہفتے حلب پر کیے جانے والے حملے کے نتیجے میں تقریباً 35 ہزار افراد نے نقل مکانی کی تھی اور ان کا رخ ترکی کی جانب تھا تاہم ترکی نے یورپی سربراہان مملکت کی جانب سے ان پناہ گزینوں کو راستہ دینے کی اپیل کے باوجود اپنی سرحدیں بند کیے رکھیں۔ چند دنوں کے دوران روسی فضائی حملے کے تعاون سے شامی فوج نے شام کے سب سے بڑے شہر حلب کے قریب کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔شام اور ترکی کے درمیان اونکوپینار نامی سرحد کے پاس ایک امدادی کارکن نے صحافیوں کو بتایا کہ اب ان کا ہدف سرحد کے قریب شام کے اندر موجود کیمپوں تک امداد پہنچانا ہے۔ترکی کی انسانی ہمدردی پر مبنی ریلیف فاؤنڈیشن کے ایک کارکن نے کہا کہ ہم شام میں اپنی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں اور لوگوں کو خیمے، خوراک اور ادویات فراہم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک اور کیمپ تیار کر رہے ہیں اور فی الحال ان کی توجہ سرحد کے قریب شام کے اندر موجود لوگوں کو سہولیات کی فراہمی ہے۔ایک تارک وطن محمد ادریس نے بتایا کہ وہ ترکی کی طرف دیکھ رہے ہیں جو محفوظ ہے اور وہاں کوئی بمباری نہیں۔ہفتے کے روز ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ اگر ضروری ہوا تو وہ شام کے باشندوں کے لیے اپنے دروازے کھولنے کے لیے تیار ہیں جبکہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موغرینی کا کہنا تھا کہ یہ ترکی کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ تارکین وطن کو تحفظ فراہم کرے۔انھوں نے کہا کہ یورپی یونین ترکی کو فنڈز فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ پناہ گزینوں کی حفاظت اور ان کی میزبانی کو یقینی بنائے۔یاد رہے کہ شام میں جاری پانچ سالہ خانہ جنگی کے نتیجے میں ترکی میں پہلے ہی 25 لاکھ پناہ گزین موجود ہیں۔بہت سے شامی باشندے پناہ کی تلاش میں سمندر کے راستے ترکی سے یورپی ممالک بھی گئے ،وہ ان دس لاکھ تارکین وطن اور پناہ گزینوں کا بڑا حصہ ہیں جو گذشتہ سال غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہوئے ۔