خبرنامہ انٹرنیشنل

فتح اللہ گولن امریکا سے فرار ہوسکتے ہیں،ترکی

استبول(آئی این پی) ترکی نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے ترک مبلغ فتح اللہ گولن وہاں سے فرار ہوجائیں گے۔ترکی کے وزیر انصاف باقر بوزداغ نے ہیبرترک ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں انٹیلی جنس رپورٹس ملی ہیں کہ فتح اللہ گولن امریکا سے فرار ہوکر آسٹریلیا، میکسیکو، کینیڈا، جنوبی افریقہ یا مصر جاسکتے ہیں۔تاہم فتح اللہ گولن نے ترک وزیر انصاف کے اس بیان کو مسترد کردیا ہے۔یاد رہے کہ رواں ماہ 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش اس وقت ناکام بنادی گئی، جب صدر رجب طیب اردگان کی کال پر عوام سڑکوں پر نکل آئے۔طیب اردگان کا کہنا تھا کہ بغاوت کی کوشش محمد فتح اللہ گولن نامی دینی مبلغ کے پیروکاروں کا کام ہے۔تاہم فتح اللہ گولن نے اردگان کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کے خلاف ہیں۔واضح رہے کہ گولن امریکی ریاست پنسلوانیا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہائش پذیر ہیں، جو کبھی اردگان کے اتحادی تھے، مگر اب امریکا میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔گولن اپنے آبائی ملک میں خاصے مقبول ہیں اور انھیں پولیس اور عدلیہ کی بھی حمایت حاصل ہے۔75 سالہ گولن کسی زمانے میں طیب اردگان کے قریبی اتحادی تھے، تاہم حالیہ چند برسوں میں اردگان ترک معاشرے، میڈیا، پولیس اور عدلیہ میں خودساختہ گولن تحریک کی طاقتور موجودگی کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔فتح اللہ گولن پر ترکی میں غداری کا الزام لگایا گیا، جس کے بعد وہ 1999 میں امریکا منتقل ہوگئے تھے۔اس وقت کے بعد سے وہ ریاست پنسلوانیہ میں گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے ہیں اور انٹرویو دینے یا عوام کے سامنے آنے سے گریز کرتے ہیں۔اردگان اور گولن کے درمیان اقتدار کی کشمکش 2013 کے آخر میں اس وقت شدت اختیار کرگئی تھی جب گولن سے قریب محکمہ استغاثہ کے بعض افسران نے اردگان کے بیٹے بلال سمیت ان کے قریبی ساتھیوں پر بدعنوانی کے الزامات لگائے۔جس کے بعد طیب اردگان نے سرکاری ملازمتوں اور اہم عہدوں پر فائز گولن تحریک کے ہزاروں مبینہ حامیوں کو برطرف کردیا، ان کے اسکول بند کردیئے گئے اور سیکڑوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمات چلائے گئے۔جبکہ ان اخبارات کے ایڈیٹرز کو بھی برطرف کردیا گیا، جو حکومت کے مطابق گولن کے حامی تھے۔