خبرنامہ انٹرنیشنل

ٹرمپ نے تارک وطن بچوں کو والدین سے الگ کرنے کا فیصلہ واپس لےلیا

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن بچوں کو والدین سے الگ رکھنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔ ٹرمپ نے امریکی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیے جس کے تحت خاندانوں کوعلیحدہ نہیں کیا جائے گا۔

صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایگزیکٹو آرڈرپردستخط کے تحت اب تارک وطن بچوں کو ان کے خاندانوں سےعلیحدہ نہیں کیا جائے گا بلکہ ایک ساتھ قید میں رکھا جائے گا۔ لیکن غیر قانونی طور پرامریکا میں داخل ہونے والے افراد کو گرفتار اب بھی کیا جائے گا۔

اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ تارک وطن بچوں کو والدین سے الگ کرنے کی پالیسی گزشتہ 60 سال سے جاری تھی۔ میری بیٹی اور بیوی کوبھی بچوں کی تصاویر دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔

ٹرمپ انتظامیہ کوامریکہ سمیت عالمی برادری نے غیر قانونی طور پرامریکہ میں داخل ہونے والے خاندانوں کو بچوں سے علیحدہ کیے جانے پر تنقید کا نشانہ بنایاتھا۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر تارکین وطن کے بچوں کو والدین سے جدا کرنے پر امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا اور یہی بات فیصلے کا محرک بنی۔

اس حوالے سے میلانیا ٹرمپ کا بھی کہنا تھا کہ امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے کیونکہ مجھے امریکی سرحد پر خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے سے نفرت ہے۔

واضح رہے کہ اپریل 2018 میں امریکہ کی جانب سے غیر قانونی سرحد پار کرنے والے تمام تارکین وطن کیخلاف زیرو ٹالرینس کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایسا کرنے والوں پرمجرمانہ قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔