خبرنامہ انٹرنیشنل

چین کو ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان اورروس کیساتھ تعلقات پرفخرہے

بیجنگ (آئی این پی)چین کو یہ فخر حاصل ہے کہ اس کے اپنے تمام ہمسایوں خاص طورپر پاکستان اور روس کے ساتھ اس کے بہت اچھے تعلقات ہیں ، چین کے ہمسائے ممالک کی تعداد 20کے قریب ہے جن میں سے اکثر ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات بہت اچھے ہیں جبکہ پاکستان اور روس کے ساتھ چین کے تعلقات خاص طورپر دوستانہ اور بہترین ہیں ، چین کو صرف دو ہمسایہ ممالک جاپان اور فلپائن کی طرف سے کچھ مسائل درپیش ہیں ، چین کی یہ مستقل پالیسی رہی ہے کہ دوطرفہ تعلقا ت میں تصادم اورجھگڑے سے اجتناب کیا جائے۔ یہ بات چین کی رینمن یونیورسٹی میں امریکہ سٹڈی مرکز کے ایک اعلیٰ عہدیدار جن کین رانگ نے ایک میڈیا بریفنگ میں کہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ چین کا موقف یہ ہے کہ ہمیشہ پر امن طورپر تنازعات کو حل کیا جائے ، وہ فلپائن اور جاپان کے ساتھ بھی پر امن طورپر اپنے مسائل حل کرنا چاہتا ہے ، وہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ امن اور ترقی کے ایجنڈ ے کے تحت تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے ، پاکستان کے ساتھ چین کے تعلقات اس کی بہترین مثال ہیں ، یہ تعلقات سرکاری اور عوامی سطح پر نہایت خوشگوار انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے فلپائن اور جاپان کے ساتھ چین کے تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان جنوبی بحیرہ چین کے بارے میں ثالثی کے مسئلے پر تعلقات سرد مہری کا شکار ہوئے ہیں جبکہ جاپان کے ساتھ بھی 2012ء میں تعلقات میں اس وقت خرابی پیدا ہوئی جب جاپان نے متنازعہ دیاؤ یو جزائر کو قومی ملکیت میں لینے کا اعلان کردیا ، اگرچہ چین اور جاپان نے گذشتہ دو برسوں کے دوران صورتحال کو مناسب انداز میں سنبھالا ہے تا ہم حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جب جاپان نے بدھ کو جنوبی بحیرہ چین کے تنازعے میں ملوث کرتے ہوئے چین پر زوردیا کہ وہ ثالثی ٹریبونل کے فیصلے کا احترام کریں جس کا واضح مطلب یہ تھا کہ وہ فلپائن کی حمایت کررہا ہے۔دریں اثنا سکول آف انٹرنیشنل سٹیڈیز پیکنگ یونیورسٹی کے ڈین جیا کنگ گاؤ کہتے ہیں جہاں تک مشرقی اور جنوبی چینی سمندروں کا معاملہ ہے ، چین کی پالیسی اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کو متاثر اور ا س میں کوئی رکاوٹ ڈالے بغیر اس مناسب انداز میں حل کر نے کی ضرورت ہے ۔تجزیہ نگاروں کاکہنا ہے کہ چین کی غیر ملکی پالیسی داخلی اور خارجی ماحول کے باعث زیادہ فعال ہورہی ہے اور اس سال اسے جنوبی چینی سمندروں کے معاملے میں امریکہ کی طرف سے کورین جزائر میں دفاعی نظام کی تنصیب کے باعث مزید پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں تاہم مجموعی طورپر صورتحال قابو میں رہے گی ، ابھی یہ کہنا یا کوئی نتیجہ اخذکرنا مشکل ہے کہ صورتحال کیا رخ اختیار کرے گی کیونکہ یہ بھی دیکھنا ہے کہ جی 20-کانفرنس کے اثرات کیا ہوتے ہیں تا ہم یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ صورتحال پہلے کی نسبت زیادہ پیچیدہ ہو جائے گی کیونکہ بعض مسائل ہماری خواہش کے برعکس ہم پر ٹھونسے جارہے ہیں ۔تجزیہ نگاروں کا مزید کہنا ہے کہ چین کی خواہش ہے کہ اوباما کے سبکدوش ہونے سے قبل چین امریکہ تعلقات میں استحکام آ جائے ، اس سے چین کم از کم اپنے علاقائی ماحول کی نصف سے زیادہ مشکلات پر قابو پا سکے گا ، گذشتہ جولائی میں امریکہ اور جنوبی کوریا نے میزائل شکن نظام (تھاڈ) نظام کا اعلان کیا تھا جو اس سال کے آخر تک نصب ہو سکتا ہے ، امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ ایٹمی میزائل نظام جنوبی کوریا کے دفاع کیلئے ہے جب کہ چین اور روس اس نظام کی تنصیب کو اپنی اور علاقے کے ممالک کے لئے خطرہ تصور کرتے ہیں ، چین علاقے میں کشیدگی کم کرنے کے لئے کام کرتا رہا ہے تا کہ اس کے آسیان ممالک کے ساتھ تعلقات خراب نہ ہوں ، اسی لئے چین کی وزارت خارجہ کی طرف سے فلپائن کینئے منتخب صدر نے اپنے خصوصی ایلچی بیجنگ کے دورے پر بھیجا تھا ، ایسے وقت میں جب امریکہ ایشیاء کو اپنی حکمت عملی کا مرکز بنا رہا ہے لیکن عین اسی وقت چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طورپر ابھر رہا ہے ، اس صورتحال نے چین کے بارے میں ممالک کا رویہ تبدیل کردیا ہے ۔