خبرنامہ انٹرنیشنل

کرتارپورراہداری کامطلب یہ نہیں کہ پاک بھارت مذاکرات شروع ہوں گے

پاکستان میں کرتار پور راہداری کے افتتاح کی تقریب میں شرکت سے انکا رکرنے والی بھارتی وزیر خارجہ نے ہرزہ سرائی کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور اعلان کیا کہ اگر ساؤتھ ایشیئن ایسوسی ایشن فار ریجنل کووآپریشن (سارک )کا اجلاس پاکستان میں ہوا تو بھار ت اس میں شرکت نہیں کرے گا۔

بھارتی خبر رساں ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کےمطابق بھارتی وزیر نے کرتار پور راہداری کھولنے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آنے کے تمام ترامکانات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا ’جب تک پاکستان بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیاں نہ روک دے‘۔

سشما سوراج نے بھارتی عزائم ظاہر کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اس اقدام سے دونوں ممالک میں مذاکرات کا آغاز ہوجائے گا‘۔

اپنے تلخ بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بھارتی حکومت کافی سالوں سے کرتارپورراہداری کھولنے کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ پاکستان نے پہلی مرتبہ اس کا مثبت جواب دیا ہے‘۔

سشما سوراج کا حالیہ بیان پاکستان میں کرتار پور راہداری کی افتتاحی تقریب کے انعقاد کے تناظر میں سامنے آیا جس میں شرکت کے لیے بھارتی وزرا کا وفد بھی پاکستان آیا ہے۔

واضح رہے کہ کرتار پورراہداری کا معاملہ طویل عرصے سے بھارتی عدم دلچسپی کے باعث التوا کا شکار تھا جبکہ پاکستان کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کے دورِ حکومت سے اب تک اس سلسلے میں متعدد مرتبہ تجاویز اور اعلانات کیے جاچکے ہیں۔

قبلِ ازیں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ کرتار پور منصوبہ پاکستان کی جانب سے دونوں ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کی انتھک کوششوں کا ثمر ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کی نئی راہیں کھولنے کا سبب بنے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اپنی پالیسی میں بہت واضح ہے جبکہ بھارت اس حوالے سے کشمکش کا شکار ہے جس کی وجہ سے ستمبرمیں ہونے والے اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران وزرائے خارجہ کی ملاقات کو بھی منسوخ کردیا گیا تھا۔