خبرنامہ انٹرنیشنل

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں خون کے عطیات کا عالمی دن منایا گیا.

تمام شہروں میں خصوصی تقریبات ،کانفرنسز ، ورکشاپس ، مذاکروں ، مباحثوں اور دیگر پروگرامات کا انعقاد، عوامی شعور بیدار کرنے کیلئے واکس، بلڈ کیمپس بھی لگائے گئے

اسلام آباد ۔14جون (اے پی پی) پاکستان سمیت دنیا بھر میں خون کے عطیات کا عالمی دن (ورلڈ بلڈ ڈونرز ڈے) جمعرات کو بھر پور طریقے سے منایا گیا۔ اس دن کی مناسبت سے صوبائی دارالحکومتوں سمیت تمام ڈویژنل ، ضلعی ، تحصیل ، سٹی ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ تمام شہروں میں خصوصی تقریبات ،کانفرنسز ، ورکشاپس ، مذاکروں ، مباحثوں اور دیگر پروگرامات کا انعقاد کیا گیا اور عوامی شعور بیدار کرنے کیلئے واکس منعقد کی گئیں۔ نیز بڑے شہروں میں بلڈ کیمپس بھی لگائے گئے جہاں شہری تھیلا سیمیا اورخون کی کمی کا شکار دیگر مریضوں کے علاوہ دہشت گردی کی وارداتوں ، خود کش حملوں ، بم دھماکوں ، قدرتی آفات، ناگہانی واقعات ، ٹریفک حادثات سمیت دیگر واقعات میں زخمی ہونے والے افراد کیلئے خون کے عطیات دیئے گئے۔ ماہرین طب نے بلڈ ڈونرز ڈے کے سلسلہ میں بتایاکہ خون کا عطیہ دینا انسانی صحت کیلئے مفید ثابت ہوتا ہے تاہم اس کیلئے وقت ، عمر اور حالات حاضرہ کی بعض حدود و قیود پر عملدرآمد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خون کا عطیہ دے کر قیمتی انسانی جانیں بچانے والے دکھی انسانیت کے مسیحا ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ خون کی کمی کا شکار لوگوں کیلئے خون کاعطیہ دینا قومی حب الوطنی کا تقاضہ ہے۔انہوں نے بتا یا کہ ورلڈ بلڈ ڈونرزڈے کے دن کارل لینڈ سٹینر کی سالگرہ بھی منائی جاتی ہے جس نے خون میں اے ، بی ، او بلڈ گروپس سسٹم دریافت کر کے نوبل پرائز حاصل کیا۔انہوں نے بتا یا کہ ترقی پذیر ممالک میں ا گرچہ ہر ایک ہزار افراد میں سے 10افراد خون کا عطیہ دیتے ہیں لیکن اس شرح میں اضافہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل ایمر جنسی ، ٹراما کیسز، ٹریفک حادثات ، اینیمک خواتین و بچوں ، کینسر کے مریضوں ، سیکل سیل انیمیا ، تھیلا سیمیا ، ہیمو فیلیا اور دیگر امراض میں مبتلا مریضوں کو خون کی تبدیلی و بلڈ ٹرانسفیوژن کی ضرورت ہوتی ہے جن کیلئے خون کے عطیات دینا ہر محب وطن شخص کا فرض ہے ۔