خبرنامہ کشمیر

نواز شریف فاٹا ‘ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کا آئینی و قانونی فرق سمجھیں

میرپور (ملت + آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف فاٹا ، گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کا آئینی و قانونی فرق سمجھیں آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان میں ضم نہیں کیاجاسکتا ۔ نواز شریف لیڈر ہیں بلکہ تاجر ہے ۔ فاروق حیدر نے ڈکٹیٹر بن کر ایوان وزیراعظم میں کارکنوں اور آزادکشمیر کے عوام کا داخلہ بند کر رکھا ہے ۔ جبکہ کھڑی شریف میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اور ملٹری کالج جیسے عظیم منصوبے التواء کا شکار ہو چکے ہیں ۔ اپوزیشن کو دیوار کیساتھ لگا دیا گیا ہے ۔ اداروں کو تباہ اور سیاسی مخالفین کو احتساب کے خوف دلا کر حراساں کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے ۔ وہ پیر کو یہاں کشمیر پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ چوہدری مجید نے مزید کہا کہ وزیراعظم فاروق حیدر کے کس نے ہاتھ پکڑ رکھے ہیں ہمارا احتساب کرئے ہمارے خلاف ریفرنس لائیں میں حلفاً کہتاہوں کہ اگر میں کرپشن کروں تو اپنی ماں بہن کا گوشت کھاؤں ، گلگت بلتستان کے ایشو پر خاموشی حکومت آزادکشمیر کی مجرمانہ غفلت کی مرتکب ہو رہی ہے ۔ پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں جتنے کام کیے ۔ آزادکشمیر کے ستر سال پرانے اور موجودہ حکومت مل کر بھی نہیں کر سکتی ۔ ہمارے منصوبوں پر جعلی تختیاں لگانے والے وزیراعظم اور وزراء کو شرم آنی چاہیے ۔ متاثرین لائن آف کنٹرول اور متاثرین منگلا ڈیم کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے ۔ یہ حکومت اپنی بدعمالیوں کے باعث زیادہ دیر چلتی نظر نہیں آتی ۔چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں آزادکشمیر کے تمام اراکین اسمبلی کو بلاتخصیص ترقیاتی فنڈز فراہم کیے اپوزیشن ممبران کا خصوصی خیال رکھا مگر موجودہ حکمران اپنے ہارے ہوئے امیدواروں کو چھ چھ کروڑ روپے کے فنڈز دے رہی ہے جبکہ ان حلقوں سے منتخب ہونے والے اپوزیشن اراکین کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے ۔ جو ایک غلط روایت ہے ۔ موجودہ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کریں اپوزیشن لیڈر چوہدری محمد یاسین ایوان میں سنگل لارجسٹ پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ہونے کی حیثیت سے مسلمہ جمہوری اصولوں کے مطابق اپوزیشن لیڈر بنے ہیں ان کا اور پیپلزپارٹی کی خاتون رکن اسمبلی شازیہ اکبر کا عدالتی ٹرائل حکمرانوں کو بھگتنا پڑیگا اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں سے اپوزیشن کو مرعوب نہیں کیاجاسکتا پیپلزپارٹی ایوان کے اندر ارو باہر عوام کے حقوق کا بھرپور انداز سے دفاع کریگی ۔ چوہدری عبدالمجید نے کہا کہ میرپور میں ملٹری کالج کے قیام کا منصوبہ انہوں نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے حاصل کیا جس پر وہ انکے شکر گزار ہیں ۔ مگر موجودہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ اسکی ضرورت نہیں حالانکہ انہوں نے انہوں(چوہدری مجید) نے اپنے دور حکومت میں ملٹری کالج کیلئے ڈھائی ہزار کنال رقبہ اور تیس ملین روپے کی رقم کے فنڈز بھی مختص کر رکھے ہیں اسی طرح میرپور میں سوئی گیس کی فراہمی کیلئے بھی رقم فراہم کی مگر اس وقت وفاقی حکومت نے محض اس لیے میرپور میں سوئی گیس کی فراہمی کا منصوبہ زیر التواء رکھا کہ کہیں پیپلزپارٹی الیکشن میں اس ایشو کو کیش نہ کرالے مگر اب جبکہ آزادکشمیر میں بھی مسلم لیگ ن کی حکومت ہے حکمران کیوں نہیں اس جانب توجہ دہتے اسی طرح متاثرین منگلاڈیم کے ذیلی کنبہ جات کا معاملہ بھی الیکشن کے تناظر میں وفاقی حکومت نے لٹکائے رکھا لہٰذا اب وہ (چوہدری عبدالمجید) آزادکشمیر کے موجودہ حکمرانوں سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے ہاتھ کس نے روک رکھے ہیں اہلیان میرپور کے مسائل کیوں حل نہیں کرتے اہل میرپور کو اس بارے میں سوچنا ہوگا۔