خبرنامہ کشمیر

کشمیری عوام بھارت سے آزادی چاہتے ہیں

سٹوک ان ٹرینٹ(ملت آن لائن + آئی این پی) آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن چوہدری محمد یاسین نے کہا ہے کہ کشمیری عوام بھارت سے آزادی چاہتے ہیں ۔ طاقت سے تحریک کو دبایا نہیں جاسکتا ، یورپین پارلیمنٹ کے اراکین مقبوضہ کشمیر کی نازک صورتحال اورر وہاں پر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ وہ آج یہاں اپنی رہائش گاہ پر ممبر یورپین پارلیمنٹ مسز کرسٹن اور لارڈ مےئر آکسفورڈ الطاف خان سے گفتگوکررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا ہر گھر ، ہر گلی اور ہر شہر حقوبت خانہ بن چکا ہے، ان حالات میں یورپین پارلیمنٹ کے اراکین کا فرض بنتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ کا وفد مقبوضہ کشمیر بھجوائیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکا جاسکے ۔اور وہاں کے عوام کو جو گزشتہ 67سالوں سے بھارتی افواج کی بلٹ کا جواب پتھروں اور ڈنڈوں سے دے رہے ہیں۔یہ دنیا میں آزادی کی واحد تحریک ہے جہاں پر قابض فوج کو بلٹ سے نہیں بلکہ نہتے کشمیری اپنے سینوں پر گولیاں کھا کر دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو دنیا کی نظروں سے اوجھل کرنے کیلئے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ شروع کردی ہے ۔ جس سے درجنوں افراد شہید اور سینکڑوں شہری زخمی اور املاک کو بھاری نقصان پہنچا یاجارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سری نگر میں بھارتی فوج نے طلباء کی پرامن ریلی پر دھاوا بول دیا جس سے کئی طلباء زخمی ہو گئے ۔طلبا وطلبات کے پرامن جلوسوں پر آئے روز شیلنگ اور آنسو گیس استعمال کی جارہی ہے۔عوام کو نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہے، مسجدوں کو تالے لگادیئے گئے ہیں۔ بھارتی حکومت کی اس بربریت کے باوجود کشمیری عوام آزادی کی تحریک کو زور وشور سے چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یورپین پارلیمنٹ کی رکن مسز کرسٹن نے یورپین پارلیمنٹ کے اندر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر پہلے سے کام کررہی ہیں ۔ اور امید ہے کہ یورپین پارلیمنٹ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر میں اپنا وفد بھجوائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یورپ میں کشمیری تارکین وطن تحریک آزادی کو اجاگر کرنے کیلئے بہتر کام کررہے ہیں ۔کشمیری تارکین وطن مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے یورپی سیاستدانوں اور حکومتوں سے روابط کو بڑھائیں۔ حکومت پاکستان بھی اس سلسلے میں اپنی پارلیمنٹ کا وفد یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھجوائیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم بند ہوسکیں ۔