خبرنامہ کشمیر

آصف اقبال کا قتل کشمیریوں کی نسل کشی کا ثبوت ہے ، مزاحمتی رہنما

جماعت اسلامی کا غیر قانونی

آصف اقبال کا قتل کشمیریوں کی نسل کشی کا ثبوت ہے ، مز احمتی رہنما
سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسند تنظیموں تحریک حریت، جموں وکشمیرلبریشن فرنٹ، جماعت اسلامی، انجمن شرعی شیعان، بار ایسوسی ایشن ، مسلم لیگ، محاذ آزادی، لبریشن فرنٹ (آر)، جمعیت اہلحدیث ،پیپلز لیگ اور تحریک استقامت نے کرالہ پورہ کپوارہ میں ایک معصوم شہری آصف اقبال کے قتل کو کشمیریوں کی نسل کشی قراردیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق تحریک حریت کے رہنما بشیر احمد قریشی نے آصف اقبال کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آصف اقبال کا قتلِ ناحق بھارتی فورسز کی کھلی جارحیت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا فورسز کو کشمیریوں کو قتل کرنے کی چھوٹ دی گئی ہے اوروہ جب چاہیں اور جس کو چاہیں قتل کرسکتے ہیں۔ بشیر احمد قریشی نے آصف اقبال کی نماز جنازہ بھی پڑھائی ۔ لبریشن فرنٹ نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ آصف کا قتل سرکاری دہشت گردی کا ثبوت ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے روزی روٹی کمانے والے نوجوان کا سفاکانہ قتل کرکے ثابت کردیا کہ انہیں جوابدہی کی کوئی پرواہ نہیں۔ بیان کے مطابق فرنٹ کے نائب چیئرمین ماسٹر شیخ محمد افضل کی قیادت میں پارٹی وفد نے ٹھنڈی پورہ کپوارہ جاکر آصف اقبال کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کیا اوران تک پارٹی چےئرمین محمد یاسین ملک کا تعزیتی پیغام پہنچایا۔ جماعت اسلامی نے ایک بیان میں کہا کہ آج تک اسی طریقے سے سینکڑوں بے گناہ افراد کو قتل کیا گیا اور کسی ایک اہلکار کے خلاف کیس تک درج نہیں کیا گیا اورنہ ان کو سزا دی گئی۔ جماعت اسلامی کے ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کرانے کے لئے موثر اقدامات کریں۔مسلم لیگ کے رہنماؤں وحید احمد گوجری، محمد یوسف میر اور سجاد احمد لون پر مشتمل ایک وفدکرالہ پورہ گیا اور غمزدہ خاندان کے ساتھ تعزیت پرسی کی۔ سینئر حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی،جموں وکشمیر محازآزادی ،لبریشن فرنٹ (آر ) ،جمعیت اہلحدیث ،پیپلز لیگ ، تحریک استقامت اور دیگر رہنماؤں اور تنظیموں نے بھی آصف اقبال کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کے اہلخانہ سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر رشید نے آصف اقبال کے قتل کی مجسٹریل تحقیقات کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نوجوانوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ان تحقیقاتوں کا ماضی میں کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہواتویہ اب کیسے ثمر آورثابت ہوں گی ۔ انہوں نے کہاکہ مجسٹریل انکوائری کی افادیت اْسی وقت ختم ہوگئی جب بھارتی فوج نے اس قتل کا یہ جواز پیش کیا کہ آصف کراس فائرنگ میں مارا گیا۔