سرینگر: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی طور پر نظربندحریت رہنما مولانا سرجان برکاتی کی اہلیہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے شوہر کوکوٹ بھلوال جیل جموں سے سرینگر منتقل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مولانا برکاتی کی اہلیہ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مالی حالت بہت کمزرو ہے اور وہ اپنے شوہر سے ملنے کوٹ بھلوال جیل جموں نہیں جاسکتی ہیں۔مولانا برکاتی کو جو آزادی کے حق میں مخصوص انداز میں نعرے لگانے کی وجہ سے �آزادی چاچا اور پائڈ پائپر آف کشمیر کے نام سے معروف ہیں،یکم اکتوبرکو آرونی جاتے ہوئے جنوبی کشمیرکے علاقے ونپوہ سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں ان کو ایک ریلی سے خطاب کرنا تھا۔ ان کے اوپر فوری طور پرکالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا۔ مولانا برکاتی کی اہلیہ نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے شوہر کی زیر حراست موت کے بارے میں حالیہ افواہوں کی وجہ وہ اپنے شوہر سے ملنے کے لیے کرایہ پرگاڑی حاصل کرنے اورجموں جانے پرمجبور ہوئیں۔ وہ زندہ تھے لیکن جیل حکام نے بے رحمی سے ان پر تشدد کیا تھااور وہ جیل میں سخت بیمار ہیں۔میں اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ برکاتی سے ملنے کے لیے جانا چاہتی ہوں لیکن میری مالی حالت اس کی اجازت نہیں دیتی ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ ان کے شوہر کو سرینگر جیل منتقل کرانے کے لیے قابض حکام پردباؤ ڈالیں تاکہ وہ ان سے ملتی رہے۔مولانا برکاتی نے جو ایک عالم دین اور قاضی یاسر کی زیرقیادت امت اسلامی جموں و کشمیر کے سینئر رہنما ہیں ،حالیہ احتجاجی تحریک کے دوران آزادی کے حق میں مخصوص انداز میں نعروں سے شہرت پائی۔ انہوں نے جنوبی کشمیر میں عوامی ریلیاں منعقد کرانے میں اہم کردار اداکیا۔انہوں نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعروں کا نیا انداز متعارف کرایا جو پورے مقبوضہ کشمیر میں مقبول ہوا۔
خبرنامہ کشمیر
انسانی حقوق کی تنظیمیںکردار ادا کریں،حریت رہنما کی اہلیہ کی اپیل
