سرینگر: (ملت+اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میں تحریک حریت جموں کشمیر نے تنظیم کے ضلع بارہمولہ کے صدر عبدالغنی بٹ اور کارکنوں منظور احمد ،محمد اشرف ملک اور عبدالاحد تیلی پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ کو کٹھ پتلی انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی جابرانہ کارروائیوں کے ذریعے آزادی پسندوں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کیے جاسکتے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تحریک حریت کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی کٹھ پتلی انتظامیہ نے نہتے کشمیریوں پر مظالم میں سابق حکومتوں کے تمام ریکارڑ توڑ دیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے مقبوضہ علاقے کو جیل خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے اور قتل ،ٹارچر،تشدد،توڑ پھوڑ،نوجوانوں کو بصارت سے محروم کرنا اور 80 برس کے معمر افراد سے لے کر سے 14برس کے کم عمر لڑکوں تک کو جیلوں اور تفتیشی مراکز میں پہنچانا اس کی کی بنیادی پالیسی ہے ۔ترجمان نے مسلسل چھاپوں اور گرفتاریوں کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیگناہوں کے بجائے حالیہ پرامن عوامی تحریک کے دوران بچوں کو قتل اور انہیں بصارت سے محروم کرنے والوں کو اس وقت جیلوں میں ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ عبدالغنی بٹ ،منظور احمد کلو ،محمداشرف ملک اور عبداحد تیلی سیاسی کارکن ہیں لہذا ان کی گرفتار ی اور ان پر کالے قانون پی ایس اے کے نفاذ کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے شاکر احمد میر ،جاوید احمد پھلے،مولانا سرجان برکاتی اور محمد امین پرے کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مسلسل نظر بندی اورتحریک حریت کے تحصیل رفیع آباد کے صدر اعجاز احمد بہرو کو سوپور تھانے میں جسمانی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کی بھی شدید مذمت کی۔