خبرنامہ کشمیر

کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کے بیان پر حریت قیادت کی تنقید

سرینگر : (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی نام نہاد کشمیر اسمبلی میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے حالیہ انتفاضہ کے بارے میں بیان کو مضحکہ خیز اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بھارتی حکومت کی ان کٹھ پتلیوں کی سیاست جھوٹ پر مبنی ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت رہنماؤں نے سرینگرمیں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ بھارتی کٹھ پتلیاں بڑی ڈھٹائی اور بے شرمی سے ٹھوس حقائق کو مسخ کرنے کی مجرمانہ کوشش کررہی ہیں۔انہوں نے محبوبہ مفتی سے کہاکہ وادی کشمیرمیں حالیہ قتل وغارت اور آگ وآہن کا منصوبہ آپ اور آپکے آقاؤں کے بلند ایوانوں میں ترتیب دیاگیا تھا جس کے ذریعے سو سے زائد نہتے کشمیریوں کو شہید ،سیکڑوں بچوں کو بینائی سے محروم کیا، ہزاروں لوگوں کو اپنے حقوق کیلئے آوازبلند کرنے پرعمر بھر کیلئے معذور بنادیا گیا اور ہزاروں لوگوں کو پی ایس اے کے کالے قانون کے تحت جیلوں میں نظربندکردیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ وہ اس خون ناحق کیلئے ذمہ دار نہیں ہیں اوروزیر اعلیٰ اس ظلم وبربریت کا کون سا جواز پیش کررہی ہے۔ محبوبہ مفتی کی طرف سے2010ء اورگزشتہ سال کے انتفادہ کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حریت قائدین نے کہا کہ لاشوں کے یہ سوداگر قیامت صغریٰ برپا کرنے کے بعد اشک شوئی کیلئے تحقیقات کا ڈھونگ رچاکر عوام کو بیوقوف بنانے کی سازشیں کرتے ہیں، کیونکہ آج تک سینکڑوں خونین واقعات کی تحقیقات کی نہ تو رپورٹ منظر عام پر آسکی اور نہ ہی کسی فوجی اہلکارکو کوئی سزا دی گئی ہے بلکہ قاتل اہلکاروں کوانعامات اور ترقیوں سے نوازاجاتا ہے ۔حریت قائدین نے کہا کہ کشمیر ی عوام بخوبی واقف ہے کہ بھارت نواز سیاست دانوں کی یہ پرانی روایت ہے کہ مکروفریب اور سفید جھوٹ کے سہارے یہ لوگ اقتدار حاصل کر تے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہر کسی کو معلوم ہے کہ بھارت کے پارلیمانی وفد کے چند اراکین ذاتی طور پر ملاقات کی غرض سے کشمیر آئے تھے، لیکن چانکیائی سیاست کے پیروکاروں نے انہیں ایسے پیش کیا جیسے آزادی ہمارے دروازے پر دستک دے رہی تھی اور ہم نے دانستہ طورپر دروازہ نہیں کھولا۔ مذاکرات اور بات چیت کی بھول بھلیوں میں عوام کو گم کرنے میں ماہر یہ مقامی دلال خود اعتراف کرتے ہیں کہ یہ عسکریت پسندوں کی رہائی کیلئے فوجی کیمپوں میں جایا کرتی تھی۔ اگر وہ اُس وقت ان کیلئے عزیز تھے تو اب ان کا خون اس کیلئے آب حیات کیوں ہے۔ اس چاپلوسی اور دوغلے پن کا صرف ایک ہی جواز ہے کہ اُس وقت وہ اقتدارکے حصول کیلئے عوام کی ہمدردیاں اور ووٹ حاصل کرنے کیلئے ایسے منافقانہ ڈرامے کررہی تھی اور اب چونکہ وہ برسر اقتدار ہیں تو انہیں کشمیریوں کے خون ، خواتین کی عصمت دری اور دیگر مظالم سے کوئی سروکار نہیں۔حریت رہنماؤں نے کہا کہ یہ خاتون دنیاوی جاہ وحشمت کے لیے پوری قوم کو خون میں نہلا سکتی ہے ۔انہوں نے نام نہاد اسمبلی میں اپوزیشن کے شورشرابے کو سیاسی شعبدہ بازی قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم ان غداروں سے صرف ایک سوال پوچھتی ہے کہ آپ کی اقتدارکی بھوک مٹانے کیلئے اور کتنے معصوموں کا خون درکار ہے اورآپ کے بھارتی آقاؤں کے مکروہ اور ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے اور کتنے قبرستان آباد کرنے پڑیں گے۔انہوں نے خبردار کیا کہ سنگھ پریوار نے مسلمانوں اور عیسائیوں کو ختم کرنے کیلئے 2021ء کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے ،تاہم انہوں نے کہاکہ ان کے آلہ کاروں نے شاید اس سے قبل ہی جموں و کشمیر میں8 مسلمانوں کی شناخت اور پہچان ختم کرنے کے منصوبے پرعمل درآمد شروع کردیا ہے ۔