سرینگر: (ملت+اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے ہند وانتہا پسندوں کی طرف سے جموں خطے میں مسلمانوں کی بستیوں پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں سے آج نماز جمعہ کے بعد ’’یومِ یکجہتی جموں‘‘ کی مناسبت سے پُرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق متحدہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے سرینگر میں جاری بیان میں کہا گیا کہ جموں خطے کے مسلمان گزشتہ 70برس سے خوف و ہراس کے ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ بیان میں کہا گیا کہ 1947 ء میں 5؍لاکھ کے لگ بھگ مسلمانوں کے قتل سے بھی انسانی لہو کے پیاسے ہندو انتہا پسندوں کا جی نہیں بھرا،اس لئے وہ دوبارہ سے 47 ء کی تاریخ دہرانا چاہتے ہیں لیکن انہیں ہرگز ایسا نہیں کرنے دیا جائے گا ۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ مقبوضہ علاقے کے بھارت نواز ٹولے نے ہمیشہ لاشوں پر کرسی حاصل کی ہے اور جس طرح اس وقت انتہا پسند جنونی بھارتی حکمران اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل کر اقتدار کے ایوانوں تک رسائی حاصل کرتے ہیں،اسی طرح سے مقبوضہ کشمیر میں ان کے گماشتے قتل و غارت گری اور تباہی و بربادی کے کھنڈرات پر اپنے اقتدار کے محل تعمیر کرتے رہتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ نام نہاد اسمبلی میں ایک دوسرے کو ’’قاتل‘‘ قرار دے کر یہ اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ کشت وخون اور دہلی کی غلامی کے حمام میں یہ سب ننگے ہیں اور ہر کسی کو اقتدار میں رہنے کے لیے نئی دلی کے دربار میں بے گناہ کشمیریوں کی لاشوں کی سوغات پیش کرنی پڑتی ہے۔ آزادی پسند قائدین نے کہا کہ ان بھارت نواز لوگوں سے کسی خیر کی امید رکھنا عبث ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نماز جمعہ کے بعد پر امن احتجاجی مظاہرے کر کے جموں خطے کے اپنے بھائیوں کو ایک واضح پیغام دیں کہ مقبوضہ وادی کے لوگ ان کے ساتھ ہیں اور وہ انہیں ہرگز تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ مزاحمتی قیادت نے آئمہ مساجد اور علمائے کرام سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ فرقہ پرستوں کی گھناؤنی سازشوں سے عوام الناس کو آگاہ کریں۔