خبرنامہ کشمیر

تین جوان بیٹوں کے قاتل بھارتی فوجی کھلے عام پھر رہے ہیں ،80 سالہ کشمیری سبزعلی کی داستان غم

سرینگر ۔ (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں ایک 80سالہ شہری سبز علی نے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے انکے تین بیٹوں کو ایک ایک کر شہید کیا جبکہ خود انہیں بھی متعدد مرتبہ تفتیشی مراکز میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا یا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے انکے تین بے گناہ بیٹوں کے قاتل فوجیوں کو کوئی سزا نہیں دی جبکہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو جھوٹے مقدما ت میں تختہ دار پرچڑھایا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع کپواڑہ کے علاقے ہرل لنگیٹ کے رہائشی سبز علی نے سرینگر میں منعقدہ ایک سیمینار میں اپنے ساتھ ہونے والے بھارتی مظالم کی روداد سناتے ہوئے کہا کہ قابض بھارتی فوجیوں نے کئی برس قبل انکے تین جوان بیٹوں کو بار ی باری شہید کیا جبکہ انہیں بھی کئی بار گھوڑے سے باندھ کو کیمپ لے جایا گیا جہاں انہیں سخت اذیتیں دی گئیں۔ سبز علی کا کہنا تھا کہ ان پر جو وحشیانہ تشدد کیا گیااسے وہ بیان کرنے سے قاصر ہے۔ جسمانی طور معذور یہامہ ماور کے نذیر احمد وار نے سیمینار میں اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجیوں کے تشدد کے باعث وہ اس وقت منصوعی ٹانگوں کے سہارے چلنے پر مجبور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں نے اسے راہ چلتے ہوئے بلا وجہ پکڑ لیا تھا اور بعد میں کئی ماہ تک کیمپوں میں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسکی ٹانگیں اور بازو ناکارہ ہو گئے جنہیں بعد میں کاٹنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ کئی برس گزرے کے باوجود اسے آج تک انصاف نہیں ملا اور اسے معذور کرنے والے بھارتی فوجیوں کھلے عام پھر رہے ہیں۔ایک اور شہری نے اپنی رواداد سناتے ہوئے کہا کہ 1990میں جب اسکی عمر27سال تھی تو بھارتی فوجیوں ے پر داڑھی کی پاداش میں اسے گرفتار کر کے سخت تشدد کا نشانہ بنایا ۔انہوں نے کہا کہ ایک تنگ کوٹھری میں 18نوجوانوں کو رکھا گیا تھا جہاں پانی مانگنے پر پیشاپ دیا جاتا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ جب 6ماہ بعد اسے چھوڑا گیا تو والد اسے زندہ دیکھ کر بہت خوش ہوئے البتہ اسکے چند روز بعد ہی وہ وفات پا گئے۔شہری کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجیوں نے اسکے ایک بھائی کو بھی گھر میں داخل ہو کر گولیاں مار کر شہید کر دیا ہے۔منظور احمد شاہ نامی شہری نے اپنی دکھ بھری کہانی سناتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت 10سال کا تھا جب ہریال گاؤں میں رات بھر فائرنگ ہوئی اور اگلی صبح بھارتی فوجی انکے گھر میں داخل ہوئے اور بے دردی کے ساتھ میرے دو چچاؤں اور چچاذاد بھائی کو شدید زد و کوب کیا جس کے بعد انہیں جنگل میں لیجا کر گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایک ہی گھر کے 3افراد کو قتل کرنے والوں کو آج تک کوئی سزا نہیں دی گئی جبکہ محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کو محض اس لئے پھانسی دی گئی کیونکہ وہ کشمیری تھے اور انہوں نے جموں وکشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کیخلاف آواز اٹھائی تھی ۔