خبرنامہ کشمیر

سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر مختص 12نشستوں کے خاتمے کیلئے پٹیشن کی سماعت کل کرے گی

مظفرآباد(ملت + آئی این پی)آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں مہاجرین مقیم پاکستان کیلئے مختص 12نشستوں کے خاتمے کیلئے سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر میں دائرپٹیشن /اپیل پرآج بحث ہوگی ۔چیف جسٹس سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد اعظم ، جج سپریم کورٹ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء اور جسٹس راجہ سعید اکرم خان پر مشتمل فل بینچ سماعت کریگا۔ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ سماعت کریگا۔ پٹیشنر کے ڈی خان اور امجد علی خان ایڈووکیٹس نے سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن میں موقف اختیار کررکھا ہے کہ پاکستان میں مقیم کشمیری سٹیٹ سبجیکٹ ایکٹ کے تحت ریاستی باشندہ کی تعریف میں نہیں آتے ، مہاجرین جو الیکشن میں حصہ لیتے ہیں یا ووٹ دیتے ہیں ان کا پشتنی باشندہ ہونا ضروری ہے ۔ سٹیٹ سبجیکٹ ہولڈر کا سٹیٹس صرف 2نسلوں تک ہی برقرار رہ سکتا ہے اس کے بعد وہ انٹرنیشنل رائٹس کا حقدار نہیں رہ سکتا جب تک وہ اس ریاست میں واپس آکر آباد نہیں ہوجاتا ۔ رٹ میں مزید موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مہاجرین کی سیٹس آئین کا حصہ نہ ہیں بلکہ مہاجرین کو یہ حق الیکشن آرڈیننس 1970کے تحت دیا گیا ہے ۔ آئین میں صرف 44سیٹوں کا ذکر ہے ان کی تقسیم کار کی وضاحت نہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ 12سیٹوں پر الیکشن میں حصہ لینے والے اور انہیں منتخب کرنے والاالیکٹرول کالج بھی سٹیٹ سبجیکٹ کی تعریف میں نہیں آتا اور نہ ہی عالمی قوانین کا ان پر اطلاق ہوتا ہے ۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ ریاستی عوام کے ٹیکس سے فائدہ اٹھا کر ہمارے لئے قانون بنانے والے ادارے قانون ساز اسمبلی میں ایسے ممبران ہیں جن پر خود قانون کا اطلاق نہ ہے اور نہ ہی یہ لوگ آزادحکومت کو کسی قسم کا ٹیکس دیتے ہیں ۔ یو۔ این ۔ ایچ ۔ سی آر نے مہاجرین کی جو تعریف کی ہے اس پر پورا نہیں اترتے چونکہ کسی عقیدے مذہب ، عقیدے کی بنیاد پر ظلم و ستم سے تنگ ہوکر دوسری ریاست میں ہجرت کرتا ہے وہ مہاجر کہلاتا ہے ۔ کشمیر چونکہ دو حصوں میں تقسیم ہے ۔ ایک مقبوضہ کشمیر اور دوسرا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان اگر مقبوضہ کشمیر سے کوئی ہجرت کرتا ہے تو اسے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں رہنے سے تو کوئی منع نہیں کرتا اور نہ ہی آزاد کشمیر میں کوئی ظلم و زیادتی ہے ۔اس طرح ریاست کشمیر کا کوئی مسلمان ریفیوجی کی تعریف میں نہیں آتا۔ رٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان 12سیٹوں پر الیکشن میں حصہ لینے والے تمام لوگ پاکستان کے سٹیزن ایکٹ کے تحت پاکستان کی شہریت حاصل کرکے جملہ مراعات اور حقوق حاصل کررہے ہیں اور وہاں پر بھی ہر قسم کا سٹیٹس انجوائے کررہے ہیں اور ان میں اکثریت ہجرت کرنے والوں کی تیسری اور چوتھی نسل سے ہے جن کا سٹیٹس برقرار نہ ہے ۔ لہذا ان سیٹوں کو ختم کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر جسٹس چوہدری محمد اعظم ، جج سپریم کورٹ جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء اور جسٹس راجہ سعید اکرم خان پر مشتمل فل بینچ اس لیو ٹو اپیل کی سماعت آج کریگا۔