خبرنامہ کشمیر

سیز فائر لائن پر بلا اشتعال بھارتی فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ، چوہدری یاسین

برمنگھم (ملت + آئی این پی) قائد حزب اختلاف آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی چودھری محمد یٰسین نے کہا ہے کہ سیز فائر لائن پر بلا اشتعال بھارتی فائرنگ بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے ،آر پار کشمیر ی بھارتی فوج کے مظالم کا شکار ہیں ،اقوام متحدہ کی زیر نگرانی آبزرور مشن مقبوضہ کشمیر بھیجا جائے جس کو خونی لکیر کے دونوں اطراف رسائی حاصل ہوں تاکہ دنیا پر بھارت کی ریاستی دہشت گردی عیاں ہوسکے ،حریت قائدین کو دنیا کیساتھ آزادانہ روابط قائم کرنے کی سہولیات دی جائیں ،یٰسین ملک سمیت حریت کے دیگر قائدین کی کالے قوانین کے تحت گرفتاریاں اور نظر بندی سے جذبہ آزادی کومہمیز ملتی ہے ،بھارتی فوج یٰسین ملک کے پائے استقلال میں لغزش نہیں لا سکی ،کشمیری عوام اپنی آزادی کے آکری معرکے کے لیے نکل کھڑے ہوئے اب کوئی طاقت آزادی سے محروم نہیں رکھ سکتی برصغیرمیں65سال سے مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن کے قیام کو سنگین خطرات لاحق ہیں وہاں لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف بسنے والے کشمیری عوام کے مصائب و مشکلات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں جس بری طرح انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں اس پر پوری کشمیری قوم سراپا احتجاج ہے دنیا بھر میں مقیم کشمیری حق خود ارادیت کے حصول کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اقوام عالم پر بھارت سے کشمیریوں کے لیے حق خودارادیت کے حصول کی غرض سے کچھ کر گزرنے کیلئے دبا بڑھ رہا ہے ،جموں و کشمیر کے سینے پر کھینچی گئی جبری خونی لکیر نے ایک بھائی کو دوسرے بھائی سے جدا کر رکھا ہے۔ آرپار کے کشمیریوں کو ایک دوسرے کے ہاں آنے جانے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے۔بھارت مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں واپس بلائے اور کشمیریوں پر ظلم و ستم بند کرے دونوں طرف کی کشمیری قیادت کو تسلسل کے ساتھ باہمی رابطے بڑھاتے ہوئے حق خودارادیت کے حصول کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں برمنگھم میں ممتاز کشمیری کاروباری شخصیت چودھری جہانگیر اور چودھری شان نوید کی جانب سے انکے اعزاز میں استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،استقبالیہ تقریب میں برمنگھم سمیت برطانیہ کے دیگر شہروں سے بھی سینکڑوں افراد نے شرکت کی ،تقریب میں شرکت کے لیے آمد پر چودھری یٰسین کا شاندار استقبال کیا گیا جبکہ کشمیری کمیونٹی کی جانب سے انہیں پھول پیش کیے اور ہار پہنائے گئے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف چودھری محمد یٰسین نے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ محض زمین کے ایک ٹکڑے کا تنازع نہیں یہ تقریبا ایک کروڑ انسانوں کے مستقبل اور ان کے حق خودارادی کا سوال ہے۔ برصغیر کی تقسیم کے بعد اس مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تین بڑی جنگیں ہو چکی ہیں جو اس کی سنگینی کو ظاہر کرتی ہیں۔ پہلی بڑی جنگ بند کرانے کے لئے خود بھارت نے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کیلئے واضح قرارداد منظور کی تھی۔ پاکستان اور بھارت دونوں نے اسے قبول کیا تھا مگر بعد میں بھارت اس سے منحرف ہوگیا۔ اس سے کشمیری عوام کی ا بتلا آزمائش کا دور شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔ کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ آئے روز حریت پسندوں کی گرفتاریاں ہوتی ہیں۔ انہیں لاپتہ کرکے شہید کر دیا جاتا ہے۔ حریت رہنماں کی نقل و حرکت پر سخت قسم کی پابندیاں عائد ہیں۔ چودھری محمد یٰسین نے کہا کہ اس حقیقت کو ساری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ تنازع کشمیر کے تصفیے کے بغیر برصغیر میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا جبکہ بھارت کی طرف سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کے ساتھ وادی پر تسلط قائم رکھنے کی ضد کا تاثر نمایاں ہے۔ انہوں نے اقوام عالم سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لیے بھارت کو مجبور کیا جائے تاکہ جنوبی ایشیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد عوام کو امن، ترقی اور خوشحالی سے ہمکنار کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب کشمیری عوام بھی امن وحق خودارادیت حاصل کرکے رہیں گے۔بھارت کو بھی سمجھ لینا چاہیے کہ آج کے دور میں کسی قوم کو طاقت کے بل بوتے پرغلام نہیں بنایا جاسکتا۔برصغیر میں کروڑوں افراد کو کھانے کیلئے دووقت کی روٹی نہیں ملتی۔اس خطے کو اپنے وسائل جنگ وجدل میں جھونکنے کی بجائے کروڑوں بھوکوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے وقف کرنے چاہئیں۔پاکستان اس کیلئے ہمیشہ کی طرح آج بھی تیار ہے۔اب یہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جموں وکشمیر ،سیاچن اور سرکریک جیسے تنازعات پرامن طور پر حل کرنے کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔ اس کیلئے مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا ۔تاکہ اس خطے میں امن وخوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔