خبرنامہ کشمیر

عبدالرحمان گیلانی اور کنہیا کمار کیخلاف مقدمہ کا کوئی جواز نہیں، سید علی گیلانی

سرینگر ۔(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کشمیری دانشور اور دلی یونیورسٹی کے سابق لیکچرار پروفیسر سید عبدالرحمان گیلانی اور جواہر لال نہرویونیورسٹی کی سٹوڈنٹس یونیں کے صدر کنہیا کمار کے خلاف بغاوت کامقدمے دائر کیے جانے کے بھارتی حکومت کے اقدام اور اس سلسلے میں موخر الذکر کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی حکومت نے سید عبدالرحمان گیلانی اورکنہیا کمار کے خلاف 9 فروری کو شہیدمحمد افضل گورو کے یوم شہادت پر نئی دلی میں دومختلف پروگرموں کے انعقاد کی پاداش میں مقدمہ درج کیا ہے۔ سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حکومت کا یہ اقدام اسکے جمہوری دعوؤں اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کے قطعی خلاف ہے جسکا کوئی آئینی اور قانونی جواز نہیں ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء نے محکوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک پرامن مظاہرہ کیا تھا جو کوئی جرم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے کئی ممتاز رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی محمدافضل گورو کی پھانسی کے بارے میں سوال اٹھا یا ہے او ر اسے ایک عدالتی قتل قرار دیا ہے لہذااگر جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء نے اس حوالے سے پر امن مظاہرے کا انعقاد کیا تو اسے کیسے جرم قراردیا جاسکتا ہے۔سید علی گیلانی نے کہا کہ کنہیا کمار کی گرفتاری اور انکے خلاف بغاوت کے الزامات عائد کرنا سراسر ناانصافی ہے جسے ہرگز برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ اس اقدام کے سنگین نتائج نکلیں گے جس کی ذمہ داری بھارتی حکومت پر عائد ہو گی۔ انہوں نے کنہیا کمار کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔