خبرنامہ کشمیر

محبوبہ مفتی نے انسانی، قومی رشتوں میں لاج نہیں رکھی، حریت کانفرنس

سرینگر :(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے سید علی گیلانی کو محبوبہ مفتی کواپنی بیٹی سمجھ کر امن قائم کرنے میں مدد دینے کی اپیل پر کہا ہے کہ محبوبہ مفتی کے ساتھ ہمارا انسانی ، قومی اور مذہبی رشتے سمیت تین رشتے ہیں اور سید علی گیلانی انہیں اپنی بیٹی سمجھ کر صرف اتنا پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا اُس نے کسی ایک رشتے کی بھی لاج رکھی ہے؟ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت ترجمان سے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ انسانی رشتہ ہمیں انسانوں کے حقوق اور اُن کے جان ومال کے تحفظ کا درس دیتا ہے لیکن محبوبہ مفتی نے اپنی درندہ صفت فوج اور بے لگام پولیس کے ذریعے کشمیر کے ہر گھر میں جنازے اٹھوا کر اس رشتے کی بیخ کنی کی ہے۔ قومی اور ملی رشتوں کا تقاضا تھا کہ وہ کم سے کم اس وقت اپنی قوم کے ساتھ کھڑی ہوکر اُس کے جائز مطالبے کی آواز میں آواز ملاکر اس رشتے کی قدر کرتیں لیکن وہ اقتدار کی خاطر ایسے کتنے رشتوں کو پاؤں تلے روند کر اپنے آقاؤں کی خوشنودی حاصل کرنے میں فخر محسوس کرتی ہیں۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ 8سی آر پی ایف اہلکاروں کی ہلاکت پر اپنے مسلمان ہونے پر شرمندہ ہونے والی محبوبہ مفتی کاش اپنے 72 نوجوانوں کی لاشوں کودیکھ کر اپنے بھارتی ہونے پر ندامت محسوس کرتیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سید علی گیلانی اس قوم کے رہنما ہیں اوروہ یہاں کی تمام خواتین کو اپنی بیٹیاں سمجھتے ہیں لیکن یہ کیسی بیٹی ہے جو اپنے والد جیسے بزرگ رہنما کو سالہا سال گھر میں نظربند رکھ کر خوشی محسوس کرتی ہیں اور جب اُس کی اپنی کرسی ڈگمانے لگتی ہے توشفقتِ پدری کا واسطہ دیکر جذباتی طریقہ استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ حریت کانفرنس نے واضح کیا کہ اس بیٹی کو نصیحت کی جاتی ہے کہ خدارا دوسروں کی دنیا بنانے کے لیے اپنی عاقبت خراب کرنے کی احمقانہ حرکت سے باز آجاؤ۔ اپنے ہی عوام کی لاشوں پر اقتدار کے سنگھاسن پر آپ کب تک بیٹھنے کی محتمل ہوسکتی ہیں؟ کبھی تو آپ کواپنا ضمیر اس بات کے لیے کوسے گا کہ جب پوری قوم جدوجہد میں مصروف عمل تھی ،نوجوان اپنے گرم گرم لہو سے نئی تاریخ رقم کررہے تھے اور معصوم بچے سڑکوں اور گلی کوچوں میں آزادی کے فلک شگاف نعرے لگارہے تھے، خواتین اپنے لاڈلوں کے لیے سینہ کوبی کرکے بھی آزادی کا مطالبہ کررہی تھیں، پوری وادی لہولہان تھی تو اس بدقسمت خطہ ارض کی بے حِس نام نہاد حکمران غیروں کی حاشیہ بردار بن کر اپنوں کا خون بہانے کا گھناؤنا کھیل کھیل رہی تھیں۔