خبرنامہ کشمیر

مسرت عالم بٹ کی درخواست ضمانت منظور

سرینگر: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیرکی ایک عدالت نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء اور جموں وکشمیر مسلم لیگ کے چیئرمین مسرت عالم بٹ کی غیر قانونی نظربندی کے خلاف دائر عرضداشت کی سماعت کے دوران ان کی رہائی کے احکامات جاری کئے ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سٹی منصف سرینگر شیخ گوہر حسین نے مسرت عالم بٹ کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے جیل حکام کو انہیں رہا کرنے کے حکم جاری کیا ۔ مقدمے کی سماعت کے دوران مسرت عالم بٹ کے وکیل ایڈووکیٹ ناصر قادری نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کو 2010 ء کے دوران درج مقدمے میں قیدکیاگیا ہے حالانکہ6 برس کاعرصہ گزرنے کے بعد بھی پولیس ان کے خلاف عائد کئے گئے الزامات کو ثابت نہیں کرسکی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پولیس ان کے مؤکل کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھے ہوئے ہے اور الزامات کو ثابت کرنے کے بجائے وقت گذاری سے کام لے رہی ہے تاکہ انکی نظربندی کو طول دیاجاسکے ۔اس موقعے پر سرکاری وکلاء نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ مسرت عالم بٹ کیخلاف درج کیس ابھی تک تحقیقات کے مرحلے میں ہے اور ایسے میں اگر انہیں ضمانت پر رہا کیا جاتا ہے تو تحقیقاتی عمل متاثر ہوسکتا ہے ۔جج موصوف نے دونوں اطراف کے وکلاء کے دلائل سننے اور کیس ڈائری کا جائزہ لینے کے بعد مسرت عالم کے حق میں دائر ضمانتی درخواست منظور کی اور جیل حکام کو انہیں رہا کرنے کا حکم صادر کیا۔جج نے اپنے حکم نامے میں کہاکہ 2010 ء سے اس مقدمے کی تحقیقات مکمل نہیں کی گئی حالانکہ اس کیلئے متعلقہ حکام کے پاس کا فی وقت موجود تھا۔انہوں نے کہاکہ جب گزشتہ 6برسوں سے ملزم نے کیس کی تحقیقات میں کوئی خلل نہیں ڈالا تو اس وقت کیسے ڈال سکتے ہیں ۔انہوں نے استغاثہ کے دلائل کومسترد کرتے ہوئے مسرت عالم بٹ کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ۔یاد رہے کہ گزشتہ مہینے کے آخری ہفتے میں کشمیر ہائی کورٹ کے جج مظفر عطار نے مسرت عالم بٹ پرنافذ کالے قانون پی ایس اے کو کالعدم قراردیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کے احکامات جاری کئے تھے تاہم پولیس انے نہیں ہارون پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف درج ایک اور جھوٹے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا ۔