خبرنامہ کشمیر

مسرت عالم بٹ کی غیر قانونی نظربندی کے خلاف دائر مقدمہ پر فیصلہ محفوظ

سرینگر : (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں ہائی کورٹ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء مسرت عالم بٹ کی غیر قانونی نظربندی کے خلاف دائر مقدمے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے دختران ملت کی رہنماء فہمیدہ صوفی کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کالعدم قراردیکر انکی رہائی کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عدالت عالیہ میں سینئر حریت رہنماء مسرت عالم بٹ کے خلاف عائد سیفٹی ایکٹ معاملے پر وکلاء کے درمیان زور دار بحث ہوئی۔اس موقعے پر مسرت عالم کے وکیل معروف قانون دان او رہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے اپنے دلائل میں مسرت عالم بٹ کے خلاف عائد کئے جانیوالے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انکی نظربندی غیر قانونی قراردیا ۔ انہوں نے کہاکہ ان کے موکل کی کی غیر قانونی نظربند ی کوبلاجوازطورپر طول دیا جارہا ہے۔عدالت نے دونوں اطراف کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد اس مقدمے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا ۔اس دوران ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے دختران ملت کی غیر قانونی طورپر نظربند لیڈر فہمیدہ صوفی کے مقدمے کی بھی پیروی کی۔انہوں نے عدالت عالیہ کو فہمیدہ کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی سے متعلق حقائق پیش کئے اور انکی فوری رہائی کی درخواست کی۔عدالت عالیہ نے دلائل سننے کے بعد فہمیدہ صوفی پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کٹھ پتلی انتظامیہ کو انکی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے۔دریں اثناء ہائی کورٹ میں سوپور کے بزرگ شہری شاہ ولی محمد کی کالے قانون پی ایس اے کے تحت نظربندی کے خلاف دائر مقدمہ کی بھی سماعت ہوئی ۔ شاہ ولی محمد کے وکیل ایڈووکیٹ ناصر قادر ی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور کٹھ پتلی انتظامیہ انکے موکل کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی ہے اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے انکی غیر قانونی نظربندی کو طول دیا جارہا ہے ۔ انہوں نے شاہ ولی محمد کے خلاف پولیس کے الزامات کومسترد کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی پر زوردیا۔عدالت عالیہ نے شاہ ولی محمدکی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندی کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کے احکامات بھی جاری کئے۔