خبرنامہ کشمیر

مہاجرین حلقوں میں فوج اور رینجرز کی نگرانی میں الیکشن کروائے جائیں،ایم کیو ایم آزادکشمیر

مظفرآباد(آئی این پی)ایم کیو ایم آزادکشمیر کے پارلیمانی لیڈر محمدطاہرکھوکھر نے مطالبہ کیا ہے کہ مہاجرین حلقوں میں فوج اور رینجرز کی نگرانی میں الیکشن کروائے جائیں اور پاکستان کی سیاسی قیادت ن لیگ کی جانب سے دھاندلی کی کوششوں کانوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزراء کو آزادکشمیر میں مداخلت سے روکنے کیلئے کردار ادا کرے ۔کارکنان کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہاجرین کی 12 نشستوں پر فوج او ررینجرز کی نگرانی میں انتخابات کروائے جائیں تاکہ مہاجرین کے کشمیر کے مینڈیٹ کوہائی جیک نہ کیاجاسکے ن لیگ ماضی میں حکومت پنجاب کے ذریعے مرضی کے نتائج حاصل کرتی رہی ہے لیکن اس مرتبہ کسی کو بھی دھاندلی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر حکمران پی پی آزادکشمیر سمیت ن لیگ کی قیادت کو بھی چاہیے کہ وہ انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانے کیلئے کردار ادا کریں تاکہ سرحد پار کسی کو بات کرنے کا موقع نہ ملے انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ کہ ماضی میں جب منظور وٹو کشمیر کونسل کے ذریعے متوازی حکومت چلاتے تھے او رآزادکشمیر کے معاملات میں مداخلت کرتے تھے تو موجودہ اپوزیشن واویلا کرتی تھی لیکن آج خود ن لیگ کے برجیس طاہر اسلام آباد میں ایک متوازی حکومت بنائے بیٹھے ہیں اور آزادکشمیر کے عوام اور منتخب حکومت کے مینڈیٹ کی توہین کررہے ہیں تواقتدار کی لالچ میں ن لیگ کی مقامی قیادت اور اپوزیشن لیڈر نہ صرف خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں بلکہ ان کی وکالت کر رہے ہیں آزادکشمیر کے عوام ان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ آج انہیں کشمیر کاتشخص کیوں نظر نہیں آرہا قومی غیرت اور تشخص کی قیمت اقتدار کے حصول کی کوششوں کو عوام مسترد کردیں گے انہوں نے سول سوسائٹی اور عوام سے اپیل کہ وہ کشمیرکے تشخص کیلئے متحد ہو جائیں اور ایسی تمام قوتوں کا ڈٹ کا مقابلہ کریں جو محض اقتدار کیلئے قومی غیرت کا سودا کررہی ہیں اور آزادکشمیر کے فیصلے کہیں اور سے کئے جا رہے ہیں۔ طاہرکھوکھر نے کہا کہ ایم کیو ایم متوسط طبقہ کی نمائندہ جماعت ہے اور آئندہ انتخابات میں پورے آزادکشمیر سے ایم کیو ایم امیدوار کھڑے کرے گی جن کا تعلق متوسط طبقہ سے ہوگا اور عوام کو اپنے حقوق کیلئے منظم جدوجہد کی دعوت دی جائے گی انہوں نے کہا کہ عوام کو اس وقت تک حقوق نہیں مل سکتے جب تک اسمبلیوں اور اقتدار کے ایوانوں میں ان کی حقیقی نمائندے موجود نہ ہوں ۔ روایتی سیاستدان ‘ٹھیکیدار اور حکمران ان کے مسائل کبھی حل نہیں کریں گے اگر عوام نے انہیں اپنے ووٹ کی قوت سے مسترد نہ کیا تو استحصال کایہ سلسلہ جاری رہے گا۔