خبرنامہ کشمیر

نظربندیوں اور چھاپوں کی شدید مذمت، حریت کانفرنس

حریت رہنماؤں کا شہدائے

نظربندیوں اور چھاپوں کی شدید مذمت، حریت کانفرنس

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے حریت چیئرمین سید علی گیلانی کی مسلسل گھر میں نظربندی اور 26جنوری کو بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے پیش نظر مذید حریت رہنماؤں کی گھروں اور جیلوں میں نظربند ی کی شدید مذمت کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ حریت چیئرمین گزشتہ کئی برس سے گھر میں نظربند ہیں جبکہ قابض انتظامیہ نے اپنے یوم جمہوریہ کے پیش نظر حریت رہنماء محمد اشرف صحرائی کو گھر میں اور محمدیاسین ملک اور بلال صدیقی کو سرینگر سینٹرل جیل، شاہ ولی محمد کو سوپور، غلام احمد گلزار کو کوٹھی باغ، محمد یٰسین عطائی اور سید امتیاز حیدر کو بڈگام، عمر عادل ڈار کو نوگام اور عاشق حسین نارچور کو اسلام آباد پولیس اسٹیشنوں میں نظربند کررکھا ہے۔انہوں نے کہاکہ پورے مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤنز، تلاشیاں، چھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، نعیم احمد خان، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، راجہ معراج الدین کلوال،فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، غلام محمد خان سوپوری، محمد یوسف میر، محمد رمضان خان اور دیگر سمیت بڑی تعداد میں حریت رہنماء اور کارکن مسلسل غیر قانونی طورپر نظربند ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب سے بی جے پی اور پی ڈی پی کی کٹھ پتلی انتظامیہ برسر اقتدار آئی ہے مقبوضہ علاقے میں بدترین قسم کا مارشل لاء نافذ ہے اور پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد ہے ۔نظریات کی جنگ اورگولی نہیں بولی جیسے نعرے بلند کرنے والے لوگوں کے نظریات کا کوئی احترام نہیں کررہے اور گولی اور پیلٹ کے استعمال سے عوام کو خاموش کرانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ انتظامیہ کی طرف سے گرفتاریوں ، نظربندیوں ، پکڑ دھکڑ اور چھاپوں کی کارروائیوں سے جموں وکشمیر میں سیاسی غیر یقینی صورتحال اور عدمِ استحکام میں اضافہ ہورہا ہے اور حالات دن بہ دن ابتر ہوتے جارہے ہیں جس سے لوگوں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے اور صورتحال مخدوش ہو رہی ہے ۔انہوں نے بھارتی یوم جمہوریہ سے قبل ہی پوری حریت قیادت کو نظربند کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کوئی جمہوری عمل نہیں ہے، بلکہ یہ حسب سابق ایک فوجی آپریشن ہے، جس میں عام لوگوں کے بجائے بھارت نواز سیاستدان،کٹھ پتلی انتظامیہ، بھارتی فورسز اور پولیس سرگرم کردار ادا کررہی ہے۔ بھارتی فورسز کی طر ف سے گاؤں، دیہات اور سرینگر کے اکثر علاقوں میں چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے اور کریک ڈاؤنز کے علاوہ جگہ جگہ پر لوگوں کی تلاشیاں لے کر انہیں پریشانی اور ذہنی تناؤ میں مبتلا کیا جارہا ہے۔ترجمان نے کہاکہ بھارت کو جموں و کشمیر میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، کیونکہ اس نے کشمیر پر فوجی طاقت کے بل پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور اس نے کشمیریوں کے تمام جمہوری حقوق سلب کر رکھے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ بھارت جب تک کشمیری عوام کو اپنا جمہوری حق ، حق خودارادیت استعمال کرنے کا موقع فراہم نہیں کرتا اس کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی یومِ جمہوریہ ایک کھیل اور مذاق بن کر رہ گیا ہے اور اس کی کوئی ساکھ باقی نہیں رہی اور نہ اس کی کوئی اہمیت اور افادیت نظر آرہی ہے۔