خبرنامہ کشمیر

واجپائی نےآزاد کشمیر پاکستان کو دینے کی پیشکش کی تھی، فاروق عبداللہ

واجپائی نےآزاد کشمیر پاکستان کو دینے کی پیشکش کی تھی، فاروق عبداللہ
سری نگر:(ملت آن لائن)مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کشمیر کے معاملے پر بھاری پالیسی پر پھٹ پڑے اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر تو سنبھالا نہیں جارہا آزاد کشمیر پر ہاتھ ڈالا تو نئی مصیبت آجائیگی، بھارت جنگ سے کشمیر نہیں لے سکتا، ا مریکا سے ثالثی کرالے، واجپائی نے لاہور میں آزاد کشمیر پاکستان کو دینے کی پیشکش کی تھی، بھارت کے پاس طاقتور آرمی، نیوی اور ایئرفورس ہے، 4 جنگیں کرکے جو علاقہ ہمارے پاس تھا وہ بھی پاکستان کو دیدیا، کب تک ہمیں مروایا جائیگا۔ نئی دہلی میں ‘انڈیا ٹوڈے’ کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے انکشاف کیا کہ بھارت کے سابق وزیراعظم واجپائی نے پاکستان کو پیش کش کی تھی کہ ایل او سی ٹھیک کرکے پاکستان آزاد کشمیر رکھ لے اور ہم یہ ( مقبوضہ کشمیر) رکھ لیں گے۔ فاروق عبداللہ کے مطابق واجپائی نے بس میں پاکستان جانے سے قبل مجھے دہلی بلایا اور بتایا کہ وہ لاہور جارہے ہیں، میں نے کہا مبارک ہو، جب واپس آگئے تو میں نے پوچھا کہ آپ نے پاکستان میں کیا کیا جس پر انہوں نے بتایا کہ میں نے وہاں حکمرانوں کو بتایا کہ تم وہ حصہ پاکستانی کشمیر رکھ لو اور ہم یہ رکھ لیں گے اور ایل او سی کو ٹھیک کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر واجپائی اگلا الیکشن جیت گئے ہوتے تو یہ معاملہ ضرور بہتری کی طرف چلا گیا ہوتا، انہوں نے مزید کہا شاید یہ ہماری بدقسمتی ہے، پتہ نہیں ہمیں کب تک یہ مخمصہ دیکھنا ہوگا۔ فاروق عبداللہ نے کشمیریوں کو مسئلہ کشمیر کا پہلا فریق قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب جنرل پرویز مشرف یہاں آئے اور اشوکا ہوٹل میں کھانے پر ہماری ملاقات ہوئی، تب مجھے مشرف سے ملایا گیا تو کہا گیا کہ یہ تھرڈ پارٹی ہے، میں نے کہا کہ جناب میں تھرڈ پارٹی نہیں بلکہ فرسٹ پارٹی ہوں۔ فاروق عبداللہ نے پاکستانی کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت وہ کشمیر لے سکتا ہے تو لے لے، میں کب روکتا ہوں ، آپ کے پاس طاقتور آرمی، ایئر فورس اور نیوی ہے، 4 جنگیں آپ نے کرلیں، جو علاقہ آپ کے پاس تھا، وہ بھی آپ نے پاکستان کو دے دیا، کب تک ہمیں مروایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں 82 سال کا ہوں، میں کوئی سیاسی بات نہیں کرتا، میں حقیقت کی بات کرتا ہوں، حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی کشمیر ان کے پاس 70سال سے ہے، دم ہے تو پاکستانی کشمیر حاصل کرلو، فاروق عبداللہ کے پاس وہ دم نہیں ہے۔
فاروق عبداللہ نے کہا اس بھارتی کشمیر کو تو آپ سنبھال نہیں پاتے ، مقبوضہ کشمیر پر ہاتھ ڈالو گے تو ایک نئی مصیبت مول لے لو گے۔ خدا کے واسطے پہلے اس کو تو سنبھال لو تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت ایک اور جنگ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا میں نہیں سمجھتا بھارت جنگ کرے گا، بات چیت سے ہی معاملہ حل ہوگا، جنگ سے کوئی معاملہ حل نہیں ہوگا، بھارتی حکومت کو ایک دن بات کرنی پڑے گی، حکومت پاکستان کو بھی بات کرنی پڑے گی، اس کے بغیر یہ دونوں ممالک آگے نہیں بڑھ پائیں گے۔ فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ ‘میں وہ دن دیکھنا چاہتا ہوں جب یہاں سے لوگ گاڑی میں بیٹھ کر لاہور، کراچی اور پشاور جائیں گے اور وہاں سے وہ آئیں گے، میں یورپ میں 11ممالک گھوما اور کسی نے یہ تک نہیں پوچھا کہ آپ کہاں سے آئے ہو’۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت و پاکستان کی دشمنی سے سارک کا مقصد فوت ہو رہا ہے، سارک جب بنا تو میں نے محترمہ گاندھی سے پوچھا کہ اس کا کیا فائدہ ہے، تو ان کا جواب تھا کہ ہم یورپی یونین کی طرح ایک جٹ ہو کر ترقی کریں گے، رکاوٹ کہاں ہے؟ ہندوستان اور پاکستان، دونوں کے درمیان دوستی ہوئی تو سارک بہت ہی طاقتور اور مستحکم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کےصدر نے بھارت پاکستان تعلقات میں کسی تیسرے ملک کی ثالثی کی وکالت کرتے ہوئے کہا یاد ہے جب کارگل کی جنگ ہوئی؟ کیا تب امریکا نہیں آیا؟ کیا یہ لوگ امریکا کے پاس نہیں گئے؟ کیا پاکستان کا وزیراعظم امریکا کے پاس نہیں گیا کہ ہندوستان سے کہے کہ ہم نکل جائیں گے، 2 ہفتوں کے اندر انہوں نے اپنے تمام ہتھیار واپس لے لئے اور لائن آف کنٹرول واپس آگئی، آج ہم دوستوں کا استعمال کیوں نہیں کرسکتے؟ کب تک لڑتے اور جھگڑتے رہو گے؟ تم تو یہاں آباد ہو، جا کر ہمارا حال دیکھو، سرکار اور سرکار کو بات کرنا پڑے گی، آپ اور میں نہیں بات کرسکتے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بات چیت کے لئے آپ کو ماحول بنانا پڑے گا، ان لوگوں کا استعمال کرنا پڑے گا جن کے ان کے ساتھ رشتے اچھے ہیں، انہوں نے کہا وہ پاکستان بھی 70 سال سے کہہ رہا ہے کہ کشمیر ہمارا ہے، ہماری شہ رگ ہے، ہم بھی کہتے ہیں کہ سارا کشمیر ہمارا ہے، کوئی نہ کوئی راستہ نکالنا پڑے گا ، اس دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ آپ کو شرم الشیخ مصری شہر میں ہوئے معاہدے کے بارے میں معلوم ہی ہوگا؟ اس پر یہاں زبردست شور اٹھا تھا، ہمیں اس پر عمل کرتے ہوئے پرانے زخموں کو بھول کر آگے بڑھنا ہوگا۔
حریت پسندوں کے ساتھ بات چیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کیا وہ کشمیری نہیں ہیں؟ اگر وہ کشمیری ہیں تو ہندوستانی ہیں یا نہیں؟ تو پھر بات کیوں نہیں کرو گے؟ انہوں نے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو الحاق کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دفعات کو کوئی بھی طاقت ختم نہیں کرسکتی۔ ان کا کہنا تھا آپ کبھی بھی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو ہٹا نہیں سکتے، یہ جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کی بنیاد ہے۔