خبرنامہ کشمیر

والد کو جمعہ کی نماز کے لیے بھی مسجد جانے کی اجازت نہیں، نعیم گیلانی

سرینگر : (ملت+اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کومکمل طور پر ایک جیل خانے میں تبدیل کر دیا ہے اور کسی کو بھی ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس کے ایک دستے کے علاوہ جدید کیمروں سے لیس بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی ایک گاڑی اور ٹرک سید علی گیلانی کے گھر کے مرکزی دروازے کے باہر بٹھا دیے گئے ہیں۔سرینگر سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامے ’’گریٹر کشمیر ‘‘نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جب اس سے وابستہ صحافیوں کی ایک ٹیم سید علی گیلانی کے ساتھ ملاقات کی غرض سے سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں واقع ان کے گھر کے باہر پہنچی تو وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے ٹیم کو یہ کہہ کر اندر جانے سے روکا کہ اسکے لیے ڈائریکٹر جنرل پولیس کی اجازت ضروری ہے۔ رپورٹ کے مطابق جب صحافیوں کی ٹیم نے کچھ پولیس افسروں کو اس حوالے سے فون کیا تو انہوں نے بھی ڈی جی کی اجازت کو لازمی قرار دیا۔ سید علی گیلانی کے فرزند ڈاکڑ نعیم گیلانی نے گریٹر کشمیر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے عام کشمیری سید علی گیلانی سے ملاقات کے خواہا ں ہوتے ہیں تاہم یہاں تعینات پولیس اہلکار انہیں گھر کے اندر جانے نہیں دیتے اور حقیقت یہ ہے کہ ان کے والد کو جمعہ کی نماز کے لیے بھی مسجد جانے کی اجازت حاصل نہیں۔ نعیم گیلانی کا کہنا تھا کہ ان کے والد کو کچھ عرصہ قبل اپنے ایک پوتے کی شادی کی تقریب میں شرکت سے بھی روکا گیا جو کسی شہری کی معاشرتی اور مذہبی آزادی کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویسے تو سید علی گیلانی گزشتہ آٹھ برس سے نظر بند ہیں لیکن گزشتہ چھ ماہ کے دوران ان کی نظر بندی میں مزید سختی لائی گئی اور انہیں معاشرتی ،سیاسی اور مذہبی سرگرمیوں سے قطعی طور پر روکا جا رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک رہنما نے اخبار کو بتایا کہ سید علی گیلانی کے گھر کو عملی طور پر جیل میں بدل دیا گیا ہے اور طرح طرح کی پابندیاں عائد کر کے 88 سالہ بزرگ رہنما کو سخت ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔