اسلام آباد (ملت + آئی این پی) وزارت سیفران کے زیر اہتمام افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر آل پارٹیز کانفرنس میں تمام سیاسی جماعتوں کاافغان مہاجرین کی اپنے وطن واپسی پر اتفاق ،افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے دسمبر2017کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کا فیصلہ،معاہدہ اورپی اوآرکارڈکی توسیع کااعلان یکم دسمبر کو کیا جائیگا۔ کانفرنس کے اعلامیے کے مطابق وزارت سیفران نے سہ فریقی معاہدہ اور پی اوآرکارڈ31دسمبرتک بڑھانیکی تجویزدی جس سے تمام جماعتوں نے اتفاق کیا۔وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ افغان مہاجرین جلد وطن واپس جائیں۔افغان مہاجرین کو زبردستی نہیں باعزت واپسی چاہتے ہیں۔اب تک چھ لاکھ مہاجرین واپس جا چکے ہیں۔صوبے میں غیر رجسٹرڈ مہاجرین نہیں چاہتے۔نادرا پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈ منسوخ کررہی ہے۔بغیر پہچان کے اپنے صوبے میں کسی کو برداشت نہیں کرسکتے۔پیر کوزارت سیفران کے زیر اہتمام افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ کی زیر صدارت ہو نے والی کانفرنس میں پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، ق لیگ، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے قائدین اور نمائیندوں نے شرکت کی۔گورنر خیبر پختون خواہ اقبال ظفرجھگڑا وزیر اعلی کے پی کے پرویز خٹک ، سراج الحق ،مولانا فضل الرحمن، آفتاب شیر پاو، فرحت اللہ بابر اور حاصل بزنجو ،شاہ محمود قریشی اور دیگر نے خصوصی دعوت پر شرکت کیاجلاس کے بعد پرویز خٹک، حاصل خان بزنجو، شاہ محمود قریشی ، غلام احمد بلور، سراج الحق ودیگر نے میڈیا سے بات چیت بھی کی، وزیر اعلی پرویز خٹک نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ افغان مہاجرین جلد وطن واپس جائیں۔افغان مہاجرین کو زبردستی نہیں باعزت واپسی چاہتے ہیں۔اب تک چھ لاکھ مہاجرین واپس جا چکے ہیں۔صوبے میں غیر رجسٹرڈ مہاجرین نہیں چاہتے۔نادرا پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈ منسوخ کررہی ہے۔بغیر پہچان کے اپنے صوبے میں کسی کو برداشت نہیں کرسکتے۔مہاجرین واپسی میں زیادہ توسیع نہیں ہونی چاہئے۔ سراج الحق نے کہا کہ افغان مہاجرین کی وجہ سیلاکھوں مقامی افرادکیشناختی کارڈبھی منسوخ کیے گئے، سارا ماحول مس ہینڈلنگ کی وجہ سے خراب ہوا، ہماری قوم مبارکباد کی مستحق ہے، افغان مہاجرین اور مقامی آبادی کے درمیان کبھی لڑائی نہیں ہوئی، کانفرنس ایک مثبت پیش رفت ہے، غلام احمد بلورنے کہاکہ افغان مہاجرین کو واپس جانا ہے،ابھی بھی افغانستان میں مکمل امن نہیں ہے، دونوں ممالک کو اب مذاکرات کرنے چاہییں۔مسائل بات چیت سے حل ہوتے ہیں،بھارت سے بیٹھ کر بات چیت کریں، یل او سی پر بھارتی فائرنگ کی مذمت کرتے ہیں، جب تک امن نہیں ہوتا افغان مہاجرین کیسے جائیں گے، نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمارا واضع موقف ہے ۔دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جس نے تیس سال مہاجرین کو رکھا ہو۔افغانساتان میں امن آگیا ہے افغان مہاجرین کو اب اپنے ملک جانا چاہئے۔اگر دوبارہ مہاجرین کے واپسی میں توسیع کی گئی تو یہ مومنٹم ختم ہوجائے گا۔دہشت گردی کی بڑی وجہ افغان مہاجرین ہیں۔دہشت گردی کے واقعات میں افغان لوگ ہی ملوث ملتے ہیں۔ہمارا موقف واضح ہے کہ کوئی ملک 30, سال تک سے زیادہ مہاجرین کو نہیں رکھ سکتا،ہر جگہ سے آئے ہوئے مہاجرین کو واپس جانا چاہیئے۔اب افغانستان اور بنگلہ دیش میں امن ہے اس لئے مہاجرین کو واپس بھیجا جائے۔افغان مہاجرین کی اکثریت کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے۔پاکستان واحد ملک ہے جہاں بغیر دستاویز ایک بڑی تعداد مہاجرین کی یہاں بستی ہے۔ہماری امن و امان کی صورتحال کی بڑی وجہ بھی افغان مہاجرین ہیں۔دہشت گردی میں بھی بغیر دستاویز کے پہیلے مہاجرین ملوث ہیں چاہے وہ واقعہ اے پی ایس کا ہو یا کوئی اور۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہآج اجلاس میں سفارشات پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔دوہزار سترہ میں پندرہ لاکھ افغان وطن واپس جائیں گے۔اپوزیشن تو چھوڑیں حکومت اور اس کے اتحادیوں میں اتفاق رائے نہیں تھا۔اس پہ سب کا اتفاق ہے کہ افغانیوں کو واپس جانا ہے۔شربت گلہ کے معاملے کو حکومت نے مس ہینڈل کیاہے۔پاکستان میں مہاجرین کا کوئی قانون نہیں ہے۔31 دسمبر 2017 فغان مہاجرین کی واپسی کی حتمی تاریخ ہوگی۔امید ہے 2017 کے آخر تک 15 لاکھ افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا جائے گا،حکومت کے اپنے اتحادیوں میں اتفاق رائے نہیں ہے۔زبردستی نہیں باعزت طریقے سے ان کو واپس بھیجیں گے۔حکومت نے شربت گلہ کیس کو صحیح ہینڈل نہیں کیا۔پاکستان میں کوئی ریفیوجی لا نہیں ہے۔مسلم لیگ ق کے رہنما اجمل وزیر نے کہا کہ آج کی اے پی سی ہر لحاظ سے کامیاب رہی ہے۔حکومت کے اپنے لوگوں میں اس ایشو پر اتفاق رائے نہیں ہے۔یہ معاملہ اب خوش اسلوبی سے حل ہونا چاہئے۔افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔فاٹا کے لوگوں کے نادرا نے شناختی کارڈ بلاک کئے ہیں۔وزارت داخلہ کی جانب سے آج کی اے پی سی میں نمائندگی ہونی چاہیے تھی،سنیٹرعثمان کاکڑنے کہا کہ نادرا ہر پشتون کے شناختی کارڈ پر ڈیڈلائن لگا دیتا ہے،افغانستان میں امن قائم ہوگیا تو مہاجرین خوشی سے چلے جائیں گے، افغانستان میں امن کیلیے پاکستان کو کردار ادا کرنا چاہیے، افغان مہاجرین کو شہریت دینے کے لیے قانون سازی کی جائے،افغان مہاجرین کے 74 فیصد بچے یہاں پیدا ہوئے
خبرنامہ خیبر پختونخوا
افغان مہاجرین کی وطن واپسی بارے اے پی سی،تمام سیاسی جماعتوں کا مہاجرین کی وطن واپسی پر اتفاق
