خبرنامہ خیبر پختونخوا

خیبرپختونخوا میں سندھ سے بھی برے حالات ہیں: چیف جسٹس پاکستان

اسلام آباد:(ملت آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں سندھ سے بھی برے حالات ہیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں خیبرپختونخوا کے اسپتالوں کے فضلے کی تلفی کے معاملے کی سماعت ہوئی جس سسلسلے میں خیبرپختونخوا کے وزیر صحت ہشام انعام اللہ خان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کتنا فضلہ ہے کتنے انسنریٹر لگائے ہیں؟ فضلہ اکٹھا کرنے کا کیا طریقہ کار ہے؟ نجی اسپتالوں سے کتنا فضلہ اکٹھا ہوتا ہے اور کیسے تلف کرتے ہیں؟

ڈی جی ہیلتھ کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری اسپتالوں سے روزانہ 173 اور نجی اسپتالوں سے 63 کلو فضلہ اکٹھا ہوتا ہے، 27 نجی اسپتالوں میں انسنریٹر لگے ہوئے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے صوبائی وزیر صحت سے مکالمہ کیا کہ آپ نے اب تک کیا کیا ہے؟آپ کا دوسرا دور حکومت ہے۔

وزیرصحت ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ میں اپنے کام سے اتنا ہی مخلص ہوں جتنا آپ اپنے کام سے، اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آپ کے جذبے کی قدر کرتے ہیں لیکن 3000 کلو فضلہ انسنریٹر کے ذریعے نہیں جلایا جا رہا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کے پی میں سندھ سے بھی برے حالات ہیں، میں تو خود دیکھ کے آیا ہوں۔

عدالت نے صوبائی وزیر کو 10 دن کے اندر مکمل رپورٹ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ مکمل رپورٹ دیں، یہ لوگوں کی صحت کا معاملہ ہے۔