خبرنامہ خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام دم توڑنے لگا

خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام دم توڑنے لگا
پشاور:(ملت آن لائن) خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام کی محض دو سال بعد ہی سانسیں اکھڑنے لگی ہیں۔ فنڈز کی عدم دستیابی، ناظمین کے باہمی اختلافات اور بجٹ پیش نہ کرنے سے اس نظام پر اب سوالیہ انگلیاں اٹھنے لگی ہیں۔ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے دس اضلاع کا بجٹ ہی تیار نہیں کیا جا سکا ہے جبکہ چار اضلاع نے بجٹ تو تیار کیا لیکن اسے منظور کرانے میں ناکام رہے۔ رپورٹ کے مطابق ایبٹ آباد، بنوں، ہنگو، کوہاٹ، لوئر دیر، ملاکنڈ، شانگلہ، تورغر اور اپر دیر میں گزشتہ مالی سال کا بجٹ پیش نہیں کیا جا سکا۔ ادھر سوات، نوشہرہ، لکی مروت اور کرک میں بجٹ پاس ہی نہیں کرایا جا سکا۔
اس کی وجہ ناظمین کے اندرون خانہ اختلافات، عدالتوں میں کیسز، اکثریت نہ ہونے، اتحادی جماعتوں کے ساتھ چھوڑنے اور ناظمین کی نظام کے ساتھ لاتعلقی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے مقامی حکومتوں کو مالی سال 2015.16ء اور مالی سال 2016-17 کے دوران 43 ارب روپے جاری کئے تھے، جن میں سے تقریبا 13 ارب روپے ہی خرچ کئے جا سکے ہیں۔ ضلعی حکومتوں کے پاس اس وقت 30 ارب روپے موجود ہیں لیکن بجٹ پیش یا منظور نہ کئے جانے کی وجہ سے وہ ان کے استعمال سے قاصر ہیں۔ مقامی حکومت کی جانب سے بجٹ پیش نہ کئے جانے کا سب سے بڑا نقصان عوام کو پہنچ رہا ہے جو اس نظام کے ثمرات سے تاحال محروم ہیں۔