خبرنامہ

شفیق مرزا کی گردن پر کون سوار تھا. ہارون الرشید کا اشارہ کس کی طرف ہے

ملت نیوز…دنیاا خبار میں ہارون الرشید نے جنگ کے ایڈیٹر شفیق مرزا کی حادثاتی موت پر کا لم تحریر کیا ہے جس کے آخر میں یہ فقرے اچنبھے کا باعث بنے

ایک زمانے میں ایسے ایک صاحب بربنائے عہدہ ان کی گردن پہ سوار تھے کہ حلال اور حرام کا امتیاز روا نہ رکھتے ۔ پوری بے دردی سے اخبار کو اپنی ذات کے لیے استعمال کرتے ، ادنیٰ مفادات کے لیے ۔ میں نے پوچھا: آپ کو رنج نہیں ہوتا ؟ بولے : کسی کا گھر اگر پبلک ٹائلٹ کے قریب ہو تو بدبو گوارا کرنے کا وہ عادی ہو جاتاہے

میں نے ایک لمحے کے لئے سوچا کہ ان کا اشارہ میری طرف ہے کہ میں کئی برس تک شفیق مرزا کے ساتھ جنگ کے ادارتی صفحے کاا یڈیٹر ہا مگر بخدا میرےا ور شفیق مرزا کے درمیان ایسے تعلقات نہ تھے جن کا ذکر ہاروں صاحب نے کیا ہے.میں شفیق مرزا پر کا لم لکھوں تو ہارن صاحب سے زیادہ شفیق مرزا کے لئے رطب اللساںنظرا آئوں گا

رہ گئے بھا! ایم طفیل جو مجھ سے پہلے شفیق مرزا کے سینیئر تھے تو وہ ایسے برے ہر گز نہ تھے جیساا ہاروں صاحب نے بیان کیا
ایک انور قدوئی ہیں جو اب تک شفیق مرزا کے سینیےر کے طور پر کام کرتے رہے، ان کے بارے میںبھی شفیق مرزا کے خیالالت ایسے تو نہں تھے
کچھ عرصے سے جنگ میں سہیل وڑائچ کو ایڈٰیٹر ادارتی صفحہ لکھا جا رہا ہے، ان کے بارے میں ہارون صاآحب کو ذرا تجرنبہ نہیں ہوگا کہ کہ ان کا شفیق مرزا کے ساتھ رویہ کیسا رہا

ویسے کسی ای کی اچھائی بیان کرنے کے لئے ضروری نہیں کہ دوسرے کی برائی بیان کی جائے اور اس کی ذات میںکیڑے تلاش کئے جائیں…
ے.ہاروں صاحب مذکورہ فقرے لکھنے سے اجتناب کر سکتے تھے) تبصرہ : اسداللہ غالب(