خبرنامہ

بہو تو تیز تر بہو ،،،، شاعر محمود شام

( ترانۂ بحریہ )

سمندروں کے پانیو ! بہو تو تیز تر بہو
تمہارے سینے پہ ہمارے نوجواں ہیں گرم رو
سنو! اے ساحلو پہ گھومتی ہواؤ ! رک پڑو
چلو عدو کے مورچوں کی سمت باگ موڑ لو
بہو تو تیز تر بہو۔۔۔بہو تو تیز تر بہو
سمندروں کے ان کے دم سے امن کا قیام ہے
انہی کے بازوؤں سے آج موج موج رام ہے
مگر یہ دشمنوں کی سمت جب بھی آنکھ پھیر لیں
تو ان کی ایک جنبش نظر کا موت نام ہے
بہو تو تیز تر بہو۔۔۔بہو تو تیز تر بہو
یہ ساحلوں کے پاسباں یہ ساحلوں کے رازداں
سمندروں کی تہہ میں بھی رہے ہیں یہ رواں دواں
جلا کے خاک کردیا غنیم کا دوارکا
نہاں ہیں ان کے بازوؤں میں کیسی کیسی بجلیاں
بہو تو تیز تر بہو۔۔۔بہو تو تیز تر بہو
بہے چلو بہے سمندروں کے پانیوں
بڑھے چلو بڑھے چلو اے غازیو! بہادرو!
سنو تمہیں بلا رہی ہیں کامرانیاں سنو
بہو تو تیز تر بہو۔۔۔بہو تو تیز تر بہو

شاعر : محمود شام
گلوکاران : سلیم رضا، منیر حسین، کورس
موسیقی : کالے خان
ریڈیو پاکستان لاہور