خبرنامہ

سیالکوٹ کا میدانِ کارزار .. شاعر رئیم امروہوی

ہماری قوم کے مردانِ جانثار کو دیکھ
سیالکوٹ کے میدانِ کارزار کو دیکھ
ہماری قوم کے مردانِ جانثار کو دیکھ
نگاہِ دہر میں کیونکر نہ ہو جمیل و حسیں
کہ یہ محاذ سب ہی کے لہو سے ہے رنگیں
پٹھان و سندھی وبلوچ کا سوال نہیں
تمام قوم کا ہے یہ محاذِ عزم و یقیں
جو دیکھنا ہے تو اس آہنی حصار کو دیکھ
سیالکوٹ کے میدانِ کارزار کو دیکھ
ہماری قوم کے مردانِ جانثار کو دیکھ
سیالکوٹ کا میدانِ کارزار ہے یہ
جہادِ حق کا عجب آہنی حصار ہے یہ
جمالِ خونِ شہیداں سے لالہ زار ہے یہ
حیاتِ تازہ کی اک زندہ یادگار ہے یہ
حیاتِ تازہ کی اس زندہ یادگار کو دیکھ
سیالکوٹ کے میدانِ کارزار کو دیکھ
ہماری قوم کے مردانِ جانثار کو دیکھ
وہ بڑھ رہی ہے جوانانِ صف شکن کی سپاہ
فرار جنگ سے دشمن ہوا بحالِ تباہ
چلے چلو کہ تائید، ایزدی ہمراہ
بحقِ اشہد ان لا الہ اللہ
نشانِ فتحِ مبیں شانِ کردگار کودیکھ
سیالکوٹ کے میدانِ کارزار کو دیکھ
ہماری قوم کے مردانِ جانثار کو دیکھ

شاعر : رئیس امروہوی
گلوکار : مہدی حسن خاں و کورس
موسیقی : پنڈت غلام قادر
ریڈیو پاکستان کراچی