خبرنامہ

ہم اس لہو کا خراج لیں گے ، شاعر حمات علی شاعر

لہو جو سرحد پہ بہہ رہا ہے
لہو جو سرحد پہ بہہ چکا ہے
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
خراج لیں گے ۔۔۔
یہ خون سرمایۂ وطن ہے
اسی میں رنگِ رخِ چمن ہے
یہ خون ہر ماں کے دل کی دھڑکن
یہ خون ہر باپ کا بدن ہے
یہ خون بہنوں کے سر کی چادر
یہ خون بھائی کا بانکپن ہے
یہ خون دلہن کا خوابِ رنگیں
یہ خون بچوں کا بھول پن ہے
یہ خون دہقان کا پسینہ
یہ خون ہر کھیت کی پھبن ہے
یہ خون سرمایۂ وطن ہے
یہ خون سرمایۂ وطن ہے
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
خراج لیں گے ۔۔۔
یہی علَم ہے نشانِ حیدرؓ
اسی میں رازِ شکستِ خیبر
اسی میں خونِ حسینؓ شامل
یہی تھا طارقؒ پہ سایہ گستر
یہی تھا یرّوشلم کا فاتح
یہی تھا ایوبیوںؒ کا شہپر
یہی علَم ہے ہمارا ورثہ
یہی علَم ہے ہمارا رہبر
یہی علَم ہے مینارِ معبد
یہی علَم ہے ہمارا منبر
اسی میں ضربِ کلیمؑ شامل
اسی میں نورِ خدا منور
یہی علَم ہے نشانِ حیدرؓ
یہی علَم ہے نشانِ حیدرؓ
وطن کے بیدار سورماؤ
اٹھاؤ اپنا علَم اٹھاؤ
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
خراج لیں گے ۔۔۔
ہم اس لہو کا علَم بنالیں
سنان و سیف و قلم بنالیں
وطن کو دے کرر مقامِ کعبہ
اسی کو احرام ہم بنالیں
یہ خاک ماتھے پہ مَل کے نکلیں
اسے نشانِ حشم بنالیں
جو نقش اس نے بنادیا ہے
اسی کو نقشِ قدم بنالیں
برس پڑیں دشمنوں کے سرپر
وطن کو تیغِ دو دم بنالیں
ہم اس لہو کا علَم بنالیں
ہم اس لہو کا علَم بنالیں
یہی علَم پاسباں ہے اپنا
یہی علَم رازداں ہے اپنا
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
خراج لیں گے ۔۔۔
کوئی ادھر بھول کر جو آئے
یہ دیس ہے ہم کو سب سے پیارا
حصار کھینچیں گی یہ چٹانیں
بڑھے گا راوی کا تیز دھارا
جو ہم پہ یلغار کرنے آئے
وہ آ نہ پائے گا یوں دوبارہ
وہ آگ برسے گی آسماں سے
جہاں میں دوزخ کا ہو نظارہ
ہر ایک للکار صور ہوگی
دھماکا ہوگا ہر ایک نعرہ
وہ رن پڑے گا وہ جنگ ہوگی
کہ بھاگنے کا نہ ہوگا یارہ
وطن کے بیدار سورماؤ!
اٹھاؤ اپنا علَم اٹھاؤ
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
ہم اس لہو کا خراج لیں گے
خراج لیں گے ۔۔۔

شاعر : حمایت علی شاعر
گلوکار : حبیب ولی محمد
موسیقی : سہیل رعنا
ریڈیو پاکستان کراچی