اسلام آباد:(ملت آن لائن) بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کے حق پر ردِ عمل دیتے ہوئے سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ کیا ووٹ کا حق دینا ہی صرف ان پاکستانیوں کا مطالبہ تھا؟
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ لاہور کے حلقہ پی پی 168 میں 4 ہزار 4 سو 77 پاکستانی بیرونِ ملک مقیم ہیں لیکن صرف 3 افراد نے 13 دسمبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے لیے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جن افراد نے خود کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے لیے رجسٹرڈ کروایا ہے وہ جرمنی، اسپین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقیم ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حلقے میں سے صرف 0.06 فیصد افراد نے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہے جبکہ ان کے بارے میں بھی یہ علم نہیں ہے کہ کیا یہ لوگ الیکشن میں ووٹ کاسٹ کریں گے۔
اس حلقے کے غیر ملکی پاکستانیوں کو اپنی رجسٹریشن کروانے کے لیے 15 روز کا وقت دیا گیا تھا۔
یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ہونے والی انٹرنیٹ ووٹنگ کا دوسرا تجربہ بھی ناکام ہوگیا۔
اس سے قبل قومی اور صوبائی اسمبلی کی 35 نشستوں پر 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں آئی ووٹنگ کا تجربہ کیا گیا تھا جو ناکام ہوگیا تھا۔
ضمنی انتخابات کے دوران ایک آئی ووٹ پر قومی خزانے کو 15 ہزار روپے کا نقصان ہوا تھا، جبکہ اس پورے عمل پر 9 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کیے گئے تھے۔
مذکورہ انتخابات کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں سے 7 ہزار سے زائد افراد نے خود کو رجسٹرڈ کروایا تھا جن میں سے صرف 6 ہزار 2 سو 33 افراد نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا۔
خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کی نشست مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی جانب سے چھوڑے جانے کے بعد خالی ہوئی ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 125 پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں حصہ لیا جہاں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہمایوں اختر کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی۔
واضح رہے کہ این اے 125 پر عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کامیاب ہوئے تھے جنہوں نے صرف میاں والی کی نشست اپنے پاس رکھتے ہوئے باقی تمام نشستیں چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔