خبرنامہ

سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئی ووٹنگ کے انتخابی نتائج کو ضمنی انتخابات کے نتائج میں شامل کیا جائے، تاہم تنازع کی صورت میں آئی ووٹنگ کے نتائج کوعلیحدہ کردیا جائے۔

عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بہت مبارک ہو، آج ان کے ووٹ ڈالنے کے حق کو تسلیم کرلیا گیا ہے، اب اس پرعملدرآمد کا معاملہ ہے اور انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پائیلٹ پراجیکٹ بنانے پر الیکشن کمیشن اور نادرا کے مشکور ہیں لیکن اس پراجیکٹ کو الیکشن کمیشن کے قوائد اور آپریشن پلان کے تحت مکمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نادرا پائیلٹ پراجیکٹ کے انتخابی عمل کو فول پروف بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کرے، تجرباتی نفاد کا مقصد یہ نہیں کہ اس کے نتائج کو نظر انداز کردیا جائے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے مزید ہدایت دی کہ انتخابی نتائج کی درستی سے متعلق تمام نتائج کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھا جائے۔

خیال رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق تحریک اںصاف اور دیگر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، تاہم حالیہ عام انتخابات میں یہ لوگ ووٹ ڈالنے سے محروم رہے تھے۔

تاہم سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے لیے انڑنیٹ ووٹنگ ٹاسک فورس (آئی سی ٹی ایف) تشکیل دی گئی تھی، جس نے تفیصلی رپورٹ میں آئی ووٹنگ کے نظام کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

ٹاسک فورس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کو حق دینے سے متعلق تاریخی فیصلہ کیا اور نادرا نے آئی ووٹ کا عملی مظاہرہ سپریم کورٹ کو کرکے دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ تمام فریقین بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر متفق ہیں اور انٹرنیٹ ووٹنگ نظام قلیل تعداد کے ووٹرز کے لیے دنیا میں رائج ہے جن میں ناروے، ایستونیا اور آسٹریلیا نے بیرون ملک شہریوں کے لیے یہ طریقہ اپنایا تھا۔

ٹاسک فورس کے مطابق بیرون ملک پاکستانی ووٹرزکی تعداد 60 لاکھ ہے جو انٹر نیٹ ووٹنگ کے لیے دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ سائبر ماہرین نے انٹرنیٹ ووٹنگ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

سائبر ماہرین کے تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سائبر سکیورٹی کے ماہرین انٹرنیٹ ووٹنگ کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں کیونکہ مکمل سیکیورٹی اور پاور فل فائر وال کے باوجود ہیکنگ کا خطرہ موجود رہتا ہے۔