خبرنامہ

پنجاب اوور سیز کمیشن…طیبہ ضیا

لاہور میں قائم اوورسیز پنجاب کمیشن کے وائس چیئر مین کیپٹن خالد شاہین بٹ کے دفتر میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے تارکین وطن کے مسائل کا حل اس دفتر میں موجود ہے۔ ہم نے اس دفتر کی کرسی پر بیٹھے وائس چیئرمین خالد شاہین بٹ کی کارکردگی کا قریب سے مشاہدہ کیا اور دفتر میں موجود پریشان حال تارکین وطن کے مسائل بھی سُنے۔ اکثریت کا مسئلہ جائیداد سے ناجائز قبضہ چھڑانا ہے۔ پردیسی ایک امید لے کر اس دفتر میں آتے ہیں اور اس دفتر کا ماحول دیکھ کر وہاں ڈیرے لگا لیتے ہیں کہ وائس چیئرمین خالد شاہین بٹ کا اپنا تعلق بھی دیار غیر نیویارک سے ہے اور وہ تارکین وطن کے مسائل کو دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں ۔ اوورسیز پنجاب لاہور کا یہ دفتر نہ صرف تارکین وطن کے مسائل حل کر رہا ہے بلکہ پریشان حال پردیسیوں کو ایک گھر کا ماحول بھی مہیا کر رہا ہے۔ اوورسیز پاکستانی یہاں اپنا کتھارسس کرنے آتے ہیں۔ خون سفید ہو چکے ہیں۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں پر اپنے ہی قابض ہوئے بیٹھے ہیں۔ خود غرضی کے اس ماحول میں حکومت پنجاب کے زیر سایہ اوورسیز کمیشن تاریکی میں دیا کا کام دے رہاہے۔ کوئی تو جگہ ہے جہاں پردیسی اپنے دکھ بانٹ سکتے ہیں۔ مرد و خواتین ،بوڑھے اور نوجوان گھنٹوں اپنے مسائل سناتے ہیں اور شاہین بٹ تارکین وطن کی شکایات اور مسائل بڑے انہماک سے نہ صرف سنتے ہیں بلکہ ہر شخص کا مسئلہ اپنا مسئلہ سمجھ کر حل کرتے ہیں۔ سینکڑوں مسائل کے ہم چشم دید گواہ ہیں، اوورسیز کمیشن پنجاب میں حل ہوئے اور تارکین وطن کو ریلیف ملا۔ بیرون ملک بسنے والوں کی وطن میں جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کر لیا جاتا ہے یا اغوا برائے تاوان کا مسئلہ پیش آ جاتا ہے۔ دو روز پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی ایک تصویر پر نظر پڑی جس میں وہ کسی شخص کو چیک دے رہے تھے۔ ایک تارک وطن کو اغوا برائے تاوان سے ہتھیائی گئی اسکی بھاری رقم لوٹا رہے تھے جو کہ ایک خوش آئند خبر ہے۔ اوورسیز کمیشن کی کاوشوں کے نتیجے میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی بزنس مین ظاہر احمد سے اغوا برائے تاوان میں وصول کی گئی پانچ کروڑ آٹھ لاکھ روپے کی رقم انہیں واپس دلائی گئی۔ واضح رہے کہ ظاہر احمد کو اغوا کرکے 5 کروڑ 8 لاکھ روپے تاوان وصول کیا گیا تھا۔ تاوان کی رقم وصول کرنے کے بعد ملزمان نے ظاہر احمد کو چھوڑ دیا۔ ظاہر احمد نے اوورسیز پنجاب کمیشن کے دفتر میں رپورٹ درج کرائی۔ شکایت کے اندراج کے فوری بعد لاہور اوورسیز کمیشن پولیس کی کوششوں سے تاوان کی رقم برآمد کر لی گئی۔ میاں شہباز شریف سے ملاقات کے دوران انہوں نے بتایا کہ اوورسیز کمیشن پنجاب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں درپیش مختلف مسائل سے نجات کے لیے ایک ادارہ مہیا کر دیا گیا ہے جس کے نتائج بہت حوصلہ افزا موصول ہو رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے پنجاب میں خدمات کے حوالے سے محکمہ صحت اور تحفظ خواتین بل کے بارے میں بھی بتایا کہ تحفظ خواتین بل سے مجبور و مظلوم خواتین کو ریلیف ملا ہے۔ تحفظ خواتین کے قانون میں خرابی نہیں البتہ مذہبی طبقہ کے تحفظات رفع کرنے کے لیئے علماء کرام کا اجلاس طلب کیا ہے تا کہ ان کی رائے سے اس قانون میں جہاں بھی رد و بدل کی ضرورت ہے اس پر توجہ دی جائے۔ شعبہ صحت میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جعلی ادویات کا معاملہ بھی سنگین نوعیت اختیار کر چکا ہے۔شعبہ صحت میں کرپشن اور خامیوں کو دور کرنے کے لیئے خادم اعلیٰ کو ٹھوس بنیادوں پر منصوبہ بندی اور کوالیفائیڈ ٹیم کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان میں ہمارے ایک ماہ قیام کے دوران میاں شہباز شریف سے دو بار ملاقات کا موقع ملا۔ پنجاب کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ تعلیمی اداروں کی جانب بھی توجہ دلائی کہ نوجوان نسل مایوسی اور تذبذب کا شکار ہے۔ تعلیمی اداروں میں مذہبی انتہاء پسندی اور بے راہ روی کے رحجان میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچ اور پختون طلبہ سے بھی ہماری تفصیلی ملاقات ہوئی ۔ خادم اعلیٰ یوتھ کے مسائل اور خدشات رفع کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ہمارا شمار بھی اوورسیز پاکستانیوں میں ہوتا ہے لہٰذا ہمیں اوور سیز کمیشن کے قیام میں ذاتی دلچسپی ہے۔ ہمارے کئی دوست احباب پاکستان میں دیرینہ مسائل سے نجات پا رہے ہیں اوراس کا کریڈٹ میاں شہباز شریف اور ان کی با صلاحیت ٹیم کو جاتا ہے۔ وائس چیئرمین کیپٹن خالد شاہین بٹ جو عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور تین بائی پاس اپریشن ہو چکے ہیں، اس کے باجود امریکہ چھوڑ کر انہوں نے لاہور ڈیرے لگا لیے ہیں اور تارکین وطن کے مسائل سننے اور انہیں حل کرانے میں مصروف ہیں۔ لنچ بریک میں گھر سے کھانا منگواتے ہیں اور دفتر میں موجود تمام مہمانان کے لیے لنگر سجاتے ہیں۔ میاں شہباز شریف کام میں خود بھی جنونی ہیں اور جنونی بندوں کے قدر دان ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ملک تشویشناک صورتحال سے دوچار ہے اور مسائل کے حل کے لیے قیادت کو انتہائی مخلص اور با صلاحیت بندوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی نوجوان نسل میں یہ جذبہ موجود ہے بشرطیکہ انہیں مواقع فراہم کیئے جائیں۔ میاں شہباز شریف دن رات کام کرتے ہیں لیکن نتائج ان کی امید کے مطابق نہیں مل رہے ،اس کے لیئے انہیں غیر سیاسی اور باصلاحیت افراد کی بھرتیوں کی ضرورت ہے۔ مجیب الرحمان شامی نے ہماری کتاب ’’جھلی‘‘ کی تقریب رونمائی میں بڑی اعلیٰ بات کہہ دی کہ اس ملک کو عقلمندوں نے لوٹا ہے، اب اس ملک کو جھلوں کی ضرورت ہے۔ جنونی لوگ ہی اس ملک کو مسائل کی دلدل سے نجات دلا سکتے ہیں۔ اوورسیز کمیشن کے چیئرمین میاں شہباز شریف نے بزنس مین ظاہر احمد کو چیک پیش کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز کمیشن کے زیر تحت پنجاب پولیس کی بر وقت کارروائی سے برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی بھائی کی دادرسی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اوورسیز کمیشن پنجاب سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کے لیئے تشکیل دیا گیا ہے۔ میاں شہباز شریف سے گزارش ہے کہ شعبہ صحت اور بے روزگار تعلیم یافتہ افراد کے لیئے بھی ٹھوس منصوبہ بندی کریں۔ گو کہ مسائل بے شمار ہیں لیکن دوران اقتدار ان پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔