اسلام آباد(ملت آن لائن)نااہلی کے بعد نوازشریف اوران کے خاندان کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اس حوالے سے ماہرین نے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالوں کے جوابات سے آگاہ کردیا ہے۔
ماہر قانون بیرسٹرعلی ظفر کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنس میں کیس جانے سے پہلے ملزمان کو ضمانت لینا پڑے گی، دوسری صورت میں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ ٹرائل کورٹ میں اگر الزام ثابت ہو گیا تو 12 سال تک قید ہو سکتی ہے۔ دوسرا مرحلہ ہے نا اہلی کا جو سپریم کورٹ نے کر دی ہے اور یہ ساری عمر کے لئے ہے اور اس کی کوئی اپیل نہیں ہوتی۔
جسٹس (ر) شائق عثمانی نے نیب میں ریفرنس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب میں ریفرنس جانے کا مطلب ہوتا کہ نیب پہلے گرفتار کرے گی اور جائیداد ضبط کرے گی اور نیب کے پاس ضمانت کا اختیار نہیں، اس کے لئے ہائی کورٹ میں جانا پڑے گا پھر کورٹ کی مرضی ہوگی کہ گرفتار کرنا ہے یا نہیں، پھر کیس چلے گا اور حتمی فیصلہ سپریم کورٹ میں جمع ہو گا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رشید اے رضوی نے شریف خاندان کی پیش آنے والی مشکلا ت سے متعلق کہا کہ نیب میں ریفرنس جانے سے نواز شریف اوران کے خاندان کے لئے مشکلات پیش آسکتی ہیں، انہیں جیل ہو سکتی ہے اور 15 سے 21 سال کی نااہلی ہوسکتی ہے جب کہ سیاسی خاندان ہونے کی وجہ سے سیاسی طور پر نقصان ہوسکتا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کے نیب میں ریفرنس بھیجے جانے کے فیصلے کے بعد نواز شریف اوران کے خاندان کو صفائی کا موقع ملے گا۔