منتخب کردہ کالم

تین لیڈرز، تین انقلاب، تین کہانیاں! . رئوف کلاسرا

  • دو ہزار دو کے الیکشن کے بعد یکدم آصف زرداری کی اہمیت جنرل مشرف کے نزدیک بہت بڑھ گئی تھی۔ اس وقت جنرل مشرف اکیلے حکومت نہیں بنا سکتے تھے۔ مرحوم امین فہیم بھی‘ جو جنرل مشرف کے ساتھ کبھی کبھار شام گزارتے تھے‘ زرداری کو اچھے لگنا شروع ہو گئے۔ جنرل مشرف کو یاد […]

  • نجانے کون سا غنڈہ وزیر ہو جائے … بابر اعوان

    2 نومبر کی احتجاجی مہم کے پیٹ سے جو جمہوریت برآمد ہوئی اسے ”آکٹوپس‘‘ سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔ یہ نرم، ملائم، ریشمی اور رنگیلا آبی جانور ہے‘ جسے اردو میں ہشت پا صدفہ بھی کہتے ہیں۔ یہ دیکھنے میں بہت معصوم نظر آتا ہے‘ مگر اس کے اندر چھپے ہوئے نہ نظر آنے […]

  • ذلّت کی زندگی … ہارون الرشید

    کیوں نہ کراچی کے ساحل کا ہم قصد کریں؟ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے فیصلہ کر ڈالیں کہ اب کیا اخباری خدا ہم پہ حکومت کریں گے ؟ذلت کی اس زندگی سے تو موت اچھی۔ زندگی ختم ہوئی‘ اب تو محض جینا ہے۔ اپنے لہو سے‘ ہمیشہ باقی رہنے والی شہادت ہی لکھ دیںکہ روز ِجزا […]

  • بات چل نکلی ہے … ارشاد عارف

    چند ہفتوں میں ریلوے کا دوسرا حادثہ۔ پروفیسر احسن اقبال اور خواجہ سعد رفیق دوایسے وزراء ہیں جن کی دوسروں سے بہتر کارگزاری کا اعتراف میاں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے ناقدین کرتے ہیں۔ ریلوے کے حادثات پر خواجہ صاحب مگر قابو نہیں پا سکے۔ ایسا نظام وضع نہیں کرپائے جس میں انسانی […]

  • کیوں نہ انتظار کر لیا جائے؟ … نذیر ناجی

    پاکستان میں حکومت اور عسکری قوتوں کے درمیان جب بظاہر کوئی کشیدگی نظر آتی ہے‘ تو اس کے محض دو مقاصد ہوتے ہیں۔ ایک یہ کہ کوئی فریق دوسرے کے لئے کرسی خالی کر کے‘ جیل بھگتے یا جلاوطنی۔ یہ واضح طور سے ایک فریق کی جیت ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ حکومت کو بحران […]

  • کاش عمران خان یوم تفکر بھی مناتے…. کالم نازیہ مصطفیٰ

    سیاست کی نبض پڑھنے والوں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اپوزیشن کو پیچھے چھوڑ کر سولو فلائٹ لینے کا فیصلہ عمران خان کو پھر وہیں لاکھڑا کردے گا، جہاں وہ دو سال پہلے والے دھرنے کی ناکامی کے بعد کھڑے تھے۔ توکیا یکم نومبر کو بعینہ وہی نہیں ہوا؟ اب پاناما لیکس […]