کالم اسداللہ غالب

امیر محترم حافظ محمد سعید سے ملاقات….اسداللہ غالب

  • اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

    امیر محترم حافظ محمد سعید سے ملاقات….اسداللہ غالب میں نے سوچا کہ حافظ سعید کی رہائی پر مبارک باد دینے خود جانا چاہئے، ایک رکشہ پکڑا، تیس کلو میٹر کافاصلہ طے کرنے میں ہڈی پسلی ایک ہو کر رہ گئی ۔مگر شوق فراواں تھا ، سب تکلیفیں اس کے سامنے ہیچ تھیں۔مجھے اس شخصیت کے […]

  • اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

    پاکستان سعودی عرب کی مکمل حمائت کرے…..اسداللہ غالب

    پاکستان سعودی عرب کی مکمل حمائت کرے…..اسداللہ غالب پاکستان کا ایک ا علیٰ سطحی وفد سعودی عرب سے ہو کرا ٓیا ہے، اس میں وزیر اعظم اورآرمی چیف کے پائے کی شخصیات شامل تھیں۔ اس لئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس قدر اہم ترین معاملات کے لئے اس وفد نے سعودیہ کا دورہ […]

  • اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

    کشمیرسےکمٹ منٹ…قائد اعظم سے حافظ سعیدتک….اسداللہ غالب

    کشمیرسےکمٹ منٹ…قائد اعظم سے حافظ سعیدتک….اسداللہ غالب مجھے یہ کالم اسی ساعت لکھنا چاہئے تھا جب ہائی کورٹ نے حافظ سعید کی نظر بندی میں مزید توسیع سے انکار کر دیا تھا اور حافظ صاحب رہا ہو گئے تھے۔ ان کی نظر بندی کے دوران میں دو مرتبہ ان پر کالم لکھ چکا ہوں ۔ […]

  • اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

    دھرنااوردھڑن تختہ……اسداللہ غالب

    دھرنااوردھڑن تختہ……اسداللہ غالب یہ آخری دھرنا نہیں تھا نہ وزیر قانون کے استعفے کی شکل میں کوئی آخری دھڑن تختہ۔ موجودہ جمہوری نظام اورنواز شریف کے خلاف پہلا دھرنا عمران خان نے کیا، پھر اس دھرنے میں ایک ا ور دھرنا شامل ہو گیا، یہ تھا کینیڈا سے در آمد کیا جانے والا دھرنا جو […]

  • اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

    دھرنے پر قومی اتفاق رائے….اسدالللہ غالب

    دھرنے پر قومی اتفاق رائے….اسدالللہ غالب عمران خان اور طاہرالقادری کے دھرنے کے سامنے یہ تو ایک دھرنی تھی مگر تھی ایک مذہبی اور جذباتی مسئلے پر۔ چنانچہ اس کے لئے حکومت کو کوئی بھی حکمت عملی انتہائی احتیاط اور تحمل اور انتہائی غورو خوض کے بعد تشکیل دینا چاہئے تھی۔ حکومت نے یہی راستہ […]

  • اندازِ جہاں از اسد اللہ غالب

    دھرنے کے خلاف قومی اتفاق رائے … اسد اللہ غالب

    دھرنے کے خلاف قومی اتفاق رائے … اسد اللہ غالب عمران خان اور طاہرالقادری کے دھرنے کے سامنے یہ تو ایک دھرنی تھی مگر تھی ایک مذہبی اور جذباتی مسئلے پر۔ چنانچہ اس کے لئے حکومت کو کوئی بھی حکمت عملی انتہائی احتیاط اور تحمل اور انتہائی غورو خوض کے بعد تشکیل دینا چاہئے تھی۔ […]