اسلام آباد(ملت آن لائن)وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ آپ جے آئی ٹی ہیں سپریم کورٹ یا اعلیٰ عدالت نہ بنیں جب کہ پٹیشنر کی بجائے جے آئی ٹی مدعی بنی ہوئی ہے۔
جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومت کےخاتمےسےملک میں مسائل کاآغازہوا۔ آج ہی کے روز ایک جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا گیا تھا، ہمیں وفاق اورجمہوریت کی خدمت میں قدم اٹھانےچاہیے۔ آپ جے آئی ٹی ہیں سپریم کورٹ یا اعلیٰ عدالت نہ بنیں جب کہ پٹیشنر کی بجائے جے آئی ٹی مدعی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی بھی اپنے کھاتے تیار رکھیں کیونکہ یہ قوم کے ٹیکس سے جمع شدہ رقم ہے، 10 جولائی کے بعد آپ سے آپ کے خرچوں کا حساب مانگا جائے گا۔ جے آئی ٹٰ کے ارکان دبئی سے ہوکر آگئے ہیں قطر نہیں گئے۔ جے آئی ٹی کا قطر نہ جانا حقائق چھپانے کے مترادف ہے ۔
آصف کرمانی نے کہا کہ عمران خان خودساختہ مسٹر کلین بنتے ہیں لیکن گرینڈ حیات میں عمران خان کا بھی اپارٹمنٹ ہے جس کا گوشواروں میں ذکر نہیں جب کہ غیر ملکی فنڈنگ کیس کا جواب بھی آپ جمع نہیں کراسکے لہذا کھیل جو آپ نے شروع کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما انجینئر امیر مقام کا کہنا تھا کہ اداروں کی بالادستی کے حوالے سے آج تاریخ رقم کی جارہی ہے، دیگر لوگوں کو بھی احتساب کے لیے آنا چاہیے جب کہ عمران خان احتساب کی بات کرتے ہیں، وہ پہلے اپنے اندر تو دیکھیں۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں احتساب سے انکار نہیں لیکن ہمیں انتقام نظر آرہا ہے، مریم نواز کی طلبی ظاہر کرتی ہے کہ کوئی انتقام لے رہا ہے تاہم جے آئی ٹی یہ نہ سمجھے کہ وہ جواب دہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ احتساب مقدمہ نہیں بلکہ اقتدار تک پہنچنے کا مقدمہ ہے اگر جے آئی ٹی پر اٹھنے والے سوالوں کا جواب نہ آیا تو انصاف پر سوال اٹھے گا جب کہ جے آئی ٹی آگے آگے بھاگ رہی ہے اور قطری شہزادہ خط لے کر پیچھے پیچھے ہے۔