اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ 39 ممالک پر مشتمل اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد کے کسی اسلامی ملک کے خلاف بالادستی کے عزائم نہیں ہیں‘ اسلامی ممالک کے درمیان کسی تنازعے کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ ثالث کا کردار ادا کریں گے‘ مسلم اتحاد کے ٹی او آرز مئی میں بنیں گے جن کی تمام تفصیلات پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں گے ‘ یمن کے بحران کے وقت منظور کی گئی پارلیمانی قرارداد پر مکمل عمل کریں گے‘ سعودی عرب کی سکیورٹی کو خطرے کی صورت میں تمام وسائل اور قوت بروئے کار لائیں گے۔ وہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی شیریں مزاری کی تحریک التواء پر بحث سمیٹ رہے تھے۔ قبل ازیں بحث میں حصہ لیتے ہوئے شیریں مزاری ‘ عارف علوی‘ اسد عمر‘ غلام سرور خان اور عائشہ گلالئی نے مطالبہ کیا کہ مسلم ممالک کے اتحاد بارے تمام تفصیلات پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی جائیں اس قدر اہم معاملے پر پارلیمنٹ کو نظر انداز کیا گیا پاکستان کو ایران کے خلاف کسی اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔ تحریک التواء کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم ممالک کا اتحاد ابھی باضابطہ طور پر تشکیل نہیں پایا 39ممالک نے اس اتحاد پر اتفاق رائے کیا۔ 6ماہ قبل ان ممالک کا اتہاد ہوا تھا جس میں وزیراعظم اور آرمی چیف بھی گئے تھے اور ایک اصولی فیصلہ کیا گیا تھا ان ممالک کا مئی میں ایک اجلاس ہوگا جس میں اس اتحاد کے مقاصد اور خدوخال طے کئے جائیں گے۔ جیسے ہی ٹی او آرز بنے ہم جوائنٹ سیشن میں بتائیں گے۔ جنرل راحیل بارے اصولی فیصلہ سعودی عرب کی درخواست پر کیا گیا جب اتحاد باضابطہ بن جائے گا تو جنرل راحیل این او سی کے لئے وزارت دفاع سے رجوع کریں گے جب این او سی جاری ہوگا تو اس بارے بھی پارلیمنٹ کو بتائیں گے۔ یمن کے بحران کے وقت پارلیمنٹ نے جو قرارداد منظور کی تھی اس پر عمل کریں گے اگر مسلم اتحاد بنا تو ہم دو اسلامی ممالک کے درمیان کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے اس اتحاد کے کوئی بالادستی کے عزائم نہیں اگر خدانخواستہ اسلامی ممالک میں کوئی تنازعہ ہوا تو ہم حصہ نہیں بنیں گے تاہم سعودی عرب کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے پابند ہیں اور اس کے لئے تمام وسائل اور قوت بروئے کار لانے کے بھی پابند ہونگے۔ اسلامی ممالک کے درمیان تنازعہ میں فریق نہیں ثالث بنیں گے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ مسلم ممالک کے اتحاد کے ٹی او آرز بارے ایوان کو آگاہ کیا جائے ابھی تک اس کے خدوخال واضح نہیں کئے گئے۔ اگر یہ دہشت گردی کے خلاف اتحاد ہے تو کیا یہ اتحاد اسرائیل اور بھارت کے خلاف کارروائی کرسکے گا جو کشمیریوں اور فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردی کررہا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیانات سے بھی شکوک و شبہات پیدا ہوئے وزیر دفاع کہتے ہیں کہ عرب ممالک کا دفاع پاکستان کے مفاد میں ہے اس بیان سے تو واضح ہوتا ہے کہ یہ اتحاد دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ عرب ممالک کے دفاع کے لئے بنایا گیا ہے۔ وزیر دفاع کے اس بیان سے بھی شکوک پیدا ہوئے کہ حکومت نے ابھی تک راحیل شریف کو این او سی نہیں دیا گیا۔ ہمیں سعودی عرب کے مقامات مقدسہ کی حفاظت سے کوئی اختلاف نہیں لیکن ایسے اتحاد میں شمولیت پر اعتراض ہے جس میں ایک بڑا اسلامی ملک شامل نہیں ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ اسلامی اتحاد میں شمولیت کے فیصلے کے بہت گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ماضی میں بھی امریکی اتحاد میں شمولیت سے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصانات اٹھانے پڑے اور روس و بھارت نے مل کر مشرقی پاکستان کو الگ کرلیا 80کی دہائی میں پھر جہاد افغانستان میں شامل ہوگئے جس سے پاکستان میں دہشت گردی‘ ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر پھیلا۔ نائن الیون کے بعد پھر پاکستان پھر ایک عالمی اتحاد کا حصہ بن گیا جس کی وجہ سے پاکستان کے گلی کوچے دہشت گردی کا شکار ہوگئے۔سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات میں کوئی شک ‘ کوئی بھی پاکستانی حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے جان قربان کرنے سے گریز نہیں کر سکتا ‘ مگر ٹی او آرز کے بغیر اس اتحاد کا کچھ پتہ نہیں ۔ جو بھی فیصلہ کیا جائے وہ پارلیمان سے کیا جائے اگر پارلیمنٹ یہ فیصلہ کرے تو پھر راحیل شریف کا اس اتحا دکا سربراہ بننا بھی اعزاز ہو گا۔ فی الحال پاکستان کے مفا دمیں نہیں کہ ہم اس اتحاد کا حصہ بنیں ۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کا کہ مکہ مدینہ کے تحفظ کے لئے جان قربان کرنے کو تیار ہیں مگر ایک ایسے اتحاد میں شمولیت کی جا رہی ہے جس کے خدو خال واضح نہیں ۔ پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیش بلا کر مسلم اتحاد بارے مشاورت کی جائے اور اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے۔ اس اتحاد میں شامل بعض ممالک کشمیر پر بھارت اور فلسطین پر اسرائیل کے حامی ہیں ۔ وہ ممالک کس طرح پاکستان کے مفاد میں فیصلہ کریں گے۔ پی ٹی آئی کے غلام سرور خان نے کہا کہ پارلیمنٹ سے رائے لئے بغیر اتحاد میں شمولیت نقصان دہ ہو گی۔ افغان جہاد میں بھی امریکی ڈالر آئے اور مذہبی طقے میں بانٹے گئے۔ امریکہ کے ساتھ مل کر روس کے خلاف پراکسی وار لڑی گئی جس کے نتیجے میں روس ٹوٹ گیا جس کا مسلم امہ کو نقصان ہوا۔ ایران سعودی عرب سے بڑھ کر ہمارا دوست ملک ہے۔ عائشہ گلالئی مسلم اتحاد پر پارلیمنٹ کو نظر انداز کرنا غیر مناسب ہے اس طرح کے فیصلے پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے نقصان دہ ہیں۔ پارلیمنٹ کو بتایا جائے کہ کیا یہ اتحاد ایران کے خلاف تو نہیں اگر یہ اینٹی شیعہ یا اینٹی ایران اتحاد ہے تو پھر ایران کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیاہو گی۔ کیا اس کے نتیجے میں پاکستان میں شیعہ سنی فسادات کا خدشہ نہ ہو گا۔ ان تمام خدشات کا پارلیمنٹ میں جواب دیا جائے۔ عزیر بلوچ کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ ۔۔۔(رانا228ن غ/ع ع)
خبرنامہ
اسلامی ممالک کے درمیان کسی تنازعے کا حصہ نہیں بنیں گے: خواجہ آصف
