خبرنامہ

اقتصادی بحران کا اثر پاکستان پر پڑا: خرم دستگیر

اسلام آباد (ملت + اے پی پی) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد گزشتہ دو سالوں کے دوران دنیا میں اقتصادی بحران آیا ہے جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑا ہے‘ پاکستان سے سوتی کپڑے کی برآمد میں اضافے کے باوجود گزشتہ سال کے مقابلے میں آمدن کم ہوئی ہے‘ حکومت صنعت سمیت پانچ سیکٹروں پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، باسمتی چاول کی ایکسپورٹ کی تعداد میں 3.4 فیصد کمی آئی ہے جبکہ قیمت کے لحاظ سے کمی 24 فیصد سے زائد ہے۔ وزیراعظم خود اس صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنی اشیاء کو کس طرح ویلیو ایڈیشن کے ذریعے مزید بہتر بنا کر ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں مزمل قریشی نے قاعدہ 87 کے تحت ملک کی برآمدات میں کمی کے حوالے سے عوامی اہمیت کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی برآمدات میں کمی کی وجہ سے معیشت دباؤ کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہمیں قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔ برآمدات میں اضافہ کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر تجارت کا حجم 14 فیصد تک گرا ہے۔ چین‘ ترکی‘ یورپی یونین کی تجارت میں کمی آئی ہے۔ ہمسایہ ملک بھارت کی تجارت میں 17 فیصد کمی آئی ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد گزشتہ دو سالوں کے دوران دنیا میں بحران آیا ہے جس کا اثر پاکستان پر بھی پڑا ہے۔ پاکستان میں کپاس‘ چمڑا اور دیگر آئٹمز متاثر ہوئی ہیں۔ 2015-16ء کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم ڈالر کے حساب سے ایکسپورٹ میں کمی آئی ہے۔ تعداد کے اعتبار سے ہماری اجناس کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ مگر عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کی وجہ سے مالی شرح میں کمی آئی ہے۔ عالمی کساد بازاری اس بحران کی بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کا اثر سعودی عرب کی معیشت پر بھی پڑا ہے جس کی وجہ سے وہاں سے لوگ واپس آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح باسمتی چاول کی ایکسپورٹ کی تعداد میں 3.4 فیصد کمی آئی ہے جبکہ قیمت کے لحاظ سے کمی 24 فیصد سے زائد ہے۔ وزیراعظم خود اس صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم اپنی اشیاء کو کس طرح ویلیو ایڈیشن کے ذریعے مزید بہتر بنا کر ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔ پیداواری شعبے کو بہتر بنانے کے لئے کئی اشیاء پر ڈیوٹیوں کی شرح صفر فیصد بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ ایف ٹی اے کئے جارہے ہیں۔ اگلے چند ماہ میں یہ طے پا جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کی وجہ سے یورپی یونین سے پاکستان کی ایکسپورٹ میں بہتری آئی ہے۔ ہم اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی منڈیاں تلاش کر رہے ہیں۔ ایکسپورٹرز کو 3.5 فیصد انتہائی کم شرح پر قرضہ فرامہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں ہم دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ زرعی شعبے کو مزید بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔