امرکا نے پاکیستان کا ہمیشہ مذاق اڑایا ہے: احسن اقبال
اسلام آباد(ملت آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی کو عدم استحکام اور انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان نے دہشت گردی کی کمر توڑ کر معاشی ترقی کے سفر کا آغاز کر دیا ہے، پاکستانی ایک خود دار اور باعزت قوم ہے اپنا وقار کبھی مجروع نہیں ہونے دیں گے، پاکستان سے بڑھ کر افغانستان میں امن کا خواہش مند کوئی دوسرا ملک نہیں ہو سکتا، امریکی صدر کا بیان پاکستانی قوم کی قربانیوں کے ساتھ مذاق ہے، پاکستان نے افغانستان میں پلنے والے دہشت گردوں کا مقابلہ نہ کیا ہوتا تو یہ پورے خطے کیلئے خطرہ تھے امریکہ جان لے یہ کانٹے اسی کے بکھیرے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دھرنوں اور مظاہروں سے نمٹنے کے لئے قائم اینٹی رائیٹ فورس کی تربیت مکمل ہونے کے بعد پولیس لائن ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 2014ء کے دھرنوں کے بعد پولیس کو اس طرح کی فورس تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی تبدیلی کے باعث مجھے وزارت داخلہ بہت کم عرصے کے لئے ملی ہے تاہم پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے کام شروع کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے بہت کم وقت میں بہت اچھی تربیت حاصل کی ہے، اسلام آباد پولیس کو جلد اس سطح پر لانا چاہتے ہیں کہ اسلام آباد پولیس دیگر صوبوں میں ٹریننگ دے کر ملک کی مثالی پولیس ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کرائم کے خلاف اور دہشتگردی کی تحریکوں کو روکنے میں بھی بھر پور کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس کم وقت میں بھی اسلام آباد پولیس کو مثالی بنانا چاہتا ہوں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ریپڈ رسپانس فورس بھی بنائی گئی جو صوبوں میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور آئندہ ہفتے اس کا پہلا دستہ اسلام آباد میں بھی کام شروع کر دے گا جبکہ دوسرے دستے کی ٹریننگ جاری ہے اور دو ماہ کے اندر وہ بھی کام شروع کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ پر اربوں روپے لگا دیے گئے مگر وہ مکمل فعال نہیں تھا اس میں ملازمین کی کمی کے باعث اسے صرف مانیٹرنگ سیل تک محدود کر دیا گیا تھا ہم نے افراد کی کمی کو بھی پورا کرنا ہے اور اس پراجیکٹ کو توسیع دے کر اس کی مانیٹرنگ کو زون کی سطح پر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد پولیس کے ماڈل تھانے بنا کر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کمپوٹرائز نظام متعارف کرایا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماڈل پولیس کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کاغذی کارروائی سے جان چھڑوائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی تربیت پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کے لیے ایک خصوصی تربیت کا بندوبست کیا جائے گا تاکہ وہ کمیونٹی کے ساتھ مل کر جرائم میں کمی کریں ۔انہوں نے کہا کہ کمیونٹی پولیسنگ میں ایس ایچ او کا اہم کردار ہوتا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ماڈل پولیس اسٹیشن کے اندر شہری دوست ماحول بنایا جائے گا اور اینٹی رائیٹ فورس کے لئے دو ہزار آسامیوں کی وزارت خزانہ سے جلد منظوری لے لی جائے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان میں کسی کو عدم استحکام اور انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائیگی، پاکستان نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کر معاشی ترقی کے سفر کا آغاز کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کو روکنے کیلئے کسی بھی اندرونی خلفشار کی اجازت نہیں دی جائیگی ایسا کرنے والے کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری سیکیورٹی فورسز نے قربانیاں دیں اور ہمیں ہی طعنے دئیے جارہے ہیں ، میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ادب کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ دنیا کا سپر پاور ملک امریکہ شام کے ایک مہاجر کو بھی پناہ دینے کیلئے تیار نہیں مگر ہم نے 35لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایک خودار اور باعزت قوم ہیں ہم اپنا وقار کبھی مجروع نہیں ہونے دینگے۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کے ساتھ ملکر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، افغانستان میں امن پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان سے بڑھ کر افغانستان میں امن کا خواہش مند کوئی دوسرا ملک نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستا ن سے نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشت گردی کے بیج کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا ہے اور ہم قائداعظم کے ویژن کے مطابق پاکستان کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم محبت اور بھائی چارے کے اصولوں کے مطابق پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بنائینگے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ خاص کارکردگی دیکھانے والے پولیس افسران کو نقد انعام دینے کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں تا کہ انھیں دیکھ کر دوسرے افسران بھی اچھی کارکردگی دکھائیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سب کی حفاظت کرتی ہے اس کی حفاظت کے لیے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس ناکوں پر لگے اہلکاروں کو خصوصی تربیت دی جائے گی، ناکوں پر پولیس اہلکاروں کو تمام تر سہولیات دی جائیں گی تا کہ کسی تخریب کار کو روکنے میں مشکل پیدا نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا معاشرے میں اہم کردار ہے ۔انہوں نے کہا کہ امن اور ترقی کا راستہ روکنے اور ملک کو کمزور کرنے کے لئے عالمی سازش کے تحت فیفتھ جنریشن وار کا آغاز کیا جارہا ہے جس کے زریعے میڈیا اور سوشل میڈیا پر جھوٹی افواہیں پھیلا کر ہنگامے کھڑے کئے جار ہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ کس طریقے سے عراق اور شام میں جنگ کے ذریعے عدم استحکام پیدا کیا گیا اور ایران میں بھی حکومت کے خلاف مہم شروع ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سازشوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے اندرونی حالات کے ساتھ کسی کو بھی کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ جس ملک میں بدامنی ہو اس کے معاشی حالات بھی تباہ ہو جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصر اس ملکی ترقی سے خوفزدہ ہیں ہم نے ملک کے اندرونی استحکام کے لیے کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے اندر کوئی انتشار پھلانے کی کوشش کرے گا تو پولیس اور ادارے اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوری ملک ہے اور جمہوریت پر امن مظاہرے کا حق دیتی ہے مگر انتشار کی اجازت نہیں دی جاسکتی، قانون انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کا حکم دیتا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ خارجی سطح پر پاکستان کو خطرات کا سامنا ہے ہم نے دہشتگردی کے خلاف جتنی قربانیاں دیں، کسی ملک نے نہیں دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے صدر کا بیان پاکستانی قوم کی قربانیوں کے ساتھ مذاق ہے، پاکستانی قوم ایک غیرت مند قوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کا پھیلایا ہوا گند ہے جو پاکستان کو صاف کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کو توڑنے کے بعد امریکہ فتح کی ٹرافی اٹھاتا ہوا غریب ملک کو بے یارو مدد گار چھوڑ کر بھاگ گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ بے تحاشہ اسلحہ جو امریکہ چھوڑ گیا، اس کے بعد افغان شہریوں نے کمپیوٹر کے کارخانے نہیں لگانے تھے اس کے بعد دہشت گردی کے گروہ بنے۔ احسن اقبال نے کہا کہ جہاد افغان کے بعد خطے میں منشیات بھی عام ہوئی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکہ اور دنیا کے لگائے ہوئے بیج کو آج پاکستان کاٹ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کی وجہ سے مہاجر بننے والوں کو پاکستان نے جگہ دی ہے کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ پاکستان کی تذلیل کرے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر پاکستان نے افغانستان میں موجود دہشت گردوں کا مقابلہ نہ کیا ہوتا تو یہ پورے خطے کیلئے خطرہ تھے امریکہ جان لے یہ کانٹے اسی کے بکھیرے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سویت یونین کے خلاف جنگ میں کامیابی کے بعد امریکہ ہاتھ جھاڑ کر خود تو چلا گیا لیکن ہمیں اس انتہا پسندی کے سپرد کر گیا۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ہماری فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ لے رہی ہے اور دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عالمی مشن میں حصہ بننے کے لئے اسلام آباد پولیس کے افسران و جوانوں پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے اب پولیس بھی عالمی امن مشن کا حصہ بنے گی ۔انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں اور سیاست دانوں سمیت پورے پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کا مل کر مقابلہ کریں ۔اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف اسلام آباد پولیس ڈاکٹر سلطان اعظم تیموری نے بھی خطاب کیا، اینٹی رائیٹ فورس نے دھرنوں اور مظاہروں سے نمٹنے کا عملی مظاہرہ بھی کیا۔